Maktaba Wahhabi

568 - 677
ہے۔ ہم اللہ کے نام پر گواہی دیتے ہیں جس پر ہمیں قطعی یقین ہے کہ ہم قیامت کے دن اس سے ملاقات کریں گے۔ یہ کہ ام المومنین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ستر کو اس شخص کے لیے مباح نہیں کرنا چاہتیں جس کے لیے آپ کا ستر کھولنا مباح نہ ہو اور نہ ہی اللہ عزوجل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ستر کو صدیقہ کائنات کے ہاتھوں حلال کروانا چاہا جس کی براء ت ساتویں آسمان سے نازل کی۔ بے شک اللہ سبحانہ نے اس معزز ہستی اور محفوظ و محیط چراگاہ اور بلند شان کی حفاظت مکمل طور پر کی ہے اور اس کی حفاظت و حمایت اور دفاع اپنی وحی اور اپنے کلام کے ذریعے کیا ہے۔[1] میں کہتا ہوں علم اصول میں امر خارجی کے ذریعے ترجیح معروف ہے اور اس قول کی ترجیح کے دلائل سو کے قریب ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ دو میں سے ایک خبر کا تقاضا ہے کہ منصب صحابہ سے چشم پوشی کی جانی چاہیے۔[2] بقول مصنف من جملہ یہ مسئلہ بھی اس اصول میں شامل ہے۔ ششم:.... یہ قول سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ان کا ایسا ہی فتویٰ حافظ عبدالرزاق نے اپنی ’’مصنّف‘‘ میں اور اس کی سند کے ساتھ علامہ ابن حزم نے ’’المحلی‘‘ میں درج کیا ہے۔[3] اس بنیاد پر یا تو یہ رائے درست ہے کیونکہ روافض کے عقائد کے مطابق یہ امام معصوم علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے۔ یا یہ قول غلط ہے یہ کہنے سے شیعوں کا ائمہ کو معصوم کہنے کا عقیدہ باطل ہو جائے گا اور ان کا عظیم اصول کھوکھلا ہو جائے گا۔ تو ان کے لیے ان دو اقوال سے نکلنے کی کوئی راہ نہیں ۔ سوائے اس کے کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہو جائے اور وہ داخل ہونے والا نہیں ۔ ہفتم:.... بکری کے کھانے والا اضافہ ابن ماجہ نے محمد بن اسحق، بواسطہ عبداللہ بن ابی بکر، بواسطہ عمرہ، عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا۔[4] ابن اسحاق نے اپنی روایت میں اس اضافے کے ذریعے متعدد ثقات کی مخالفت کی جیسے مالک اور یحییٰ بن سعید وغیرہ۔ لہٰذا یہ اضافہ منکر ہے۔
Flag Counter