Maktaba Wahhabi

605 - 677
اسلام نے دیا ہے۔[1] نیز صدوق نے اپنی سند کے ساتھ روایت کی ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے قافلے والے جب ایک چشمے کے پاس سے گزرے جسے حوأب کا چشمہ کہا جاتا تھا تو وہاں کے کتے بھونکنے لگے۔ چنانچہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: یہ کون سا پانی ہے؟ لوگوں میں سے کسی نے کہا: یہ حوأب کا چشمہ ہے۔ تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انا للّٰہ و انا الیہ راجعون پڑھا اور کہا: تم مجھے واپس لے جاؤ۔ تم مجھے واپس لے جاؤ۔ یہی چشمہ ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا تھا: ’’تم وہ نہ ہو جانا جس پر حوأب کے کتے بھونکیں ۔‘‘ تو ان کے پاس چند لوگوں نے آ کر گواہی دی، انھوں نے حلفاً کہا کہ یہ حوأب کا چشمہ نہیں ۔[2] رافضیوں کے امام اکبر ’’مفید‘‘ کی کتاب کی اس روایت میں ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس کینے سے براء ت کی دلیل ہے۔ جس کی نسبت سے رافضی ام المومنین کو طعن و تشنیع کا نشانہ بناتے ہیں تو کیا جو عورت اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء پر اس قدر جرأت کا مظاہرہ کرے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت توڑ ڈالے
Flag Counter