Maktaba Wahhabi

613 - 677
توجیہ نمبر ۱:.... یہ روایت ان الفاظ کے ساتھ صحیح نہیں اور اگر صحیح بھی ہو پھر بھی اس میں ایسا کوئی لفظ نہیں جس کی بنیاد پر سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی عیب جوئی کی جائے اور جو روایت صحیح ہے اس کے الفاظ یہ ہیں : ’’وہ جنگ جمل کے دن کو یاد کرتیں تو اس قدر روتیں کہ اپنی اوڑھنی کو آنسوؤں سے تر کر لیتیں ۔‘‘[1] صحیح بخاری میں ہے کہ جب ان کے آخری لمحات میں ابن عباس رضی ا للہ عنہما ان کی عیادت کے لیے ان کے پاس گئے تو وہ کہنے لگیں : ’’میں چاہتی ہوں کہ میں بھولی بسری ہو جاؤں ۔‘‘[2] توجیہ نمبر ۲:.... بے شک علی رضی اللہ عنہ کا یہ قول ثابت ہے: ’’اللہ کی قسم! میری تمنا ہے کہ میں آج (جنگ جمل) سے بیس سال پہلے مر گیا ہوتا۔‘‘[3] لیکن کسی نے علی رضی اللہ عنہ کو ان الفاظ کی بنا پر مطعون نہیں کیا۔ ٭٭٭
Flag Counter