Maktaba Wahhabi

74 - 677
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتائی تو آپ نے فرمایا: تم اسے خرید لو اور آزاد کر دو کیونکہ آزاد شدہ کا سامان اور نسبت آزاد کنندہ کو ملتے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھنا ہوا گوشت لایا گیا تو آپ کے پوچھنے پر بتایا گیا کہ یہ بریرہ کو صدقہ میں ملا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اس کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے تحفہ ہے۔‘‘ ۲۔سائبۃ:....ابن عمر کے آزاد کردہ غلام نافع نے ان سے روایت کی: ’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی آزاد کردہ خادمہ سائبہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو مارنے سے منع کیا ہے۔ البتہ دو نقطوں [1]یا دو دھاری اور بالشتیہ[2] کو مار ڈالنے کا حکم ہے کیونکہ وہ دونوں بصارت اُچک لیتے ہیں اور حاملہ عورت کا حمل گرا دیتے ہیں ۔ ‘‘[3] ۳۔مُرجانہ:.... یہ علقمہ بن ابی علقمہ کی والدہ ہیں جو امام مالک [4]کے اساتذہ میں سے ایک ہیں ۔ امام مالک کہتے ہیں : ’’مجھے علقمہ بن ابی علقمہ نے اپنی والدہ سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی آزاد کردہ خادمہ تھیں ، خبر دی کہ اس نے کہا: (مدینہ منورہ میں ) عورتیں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف ڈبیہ[5] میں رکھ کر روئی بھیجتی تھیں ۔ جس میں حیض کا زرد رنگ ہوتا تھا تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتیں : تم جلدی مت کرو یہاں تک کہ سفید پھٹکی یا روئی کو بالکل سفید دیکھ لو۔
Flag Counter