Maktaba Wahhabi

106 - 180
کر دیتے ہیں (وہ دین کی سمجھ سے عار ی ہو جاتا ہے۔ )‘‘ اسی بات کو کچھ وضاحت کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے یوں بیان کیا ہے : {وَ لَقَدْ ذَرَاْنَا لِجَہَنَّمَ کَثِیْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ لَہُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَہُوْنَ بِہَا وَ لَہُمْ اَعْیُنٌ لَّا یُبْصِرُوْنَ بِہَا وَ لَہُمْ اٰذَانٌ لَّا یَسْمَعُوْنَ بِہَا اُولٰٓئِکَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ہُمْ اَضَلُّ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْغٰفِلُوْنَ .}(الاعراف:179) ’’اور ہم نے ایسے بہت سے جن اور انسان جہنم کے لیے پیدا کیے ہیں جن کے دل ایسے ہیں کہ ان کے ساتھ وہ فقہ حاصل (سمجھتے نہیں ) نہیں کرتے اور جن کی آنکھیں ایسی ہیں جن سے نہیں دیکھتے اورجن کے کان ایسے ہیں کہ وہ ان سے سنتے نہیں یہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ یہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں۔ یہی لوگ غافل ہیں۔ ‘‘ چنانچہ جو شخص دین کی (جس کا منبع و مصد رقرآن وحدیث ہے ) سمجھ حاصل نہیں کرتا وہ غافل ہے اسی لیے ابن عباس رضی اللہ عنہ نے {کُونُوا رَبَّانِیِّینَ} (آل عمران: 79) ’’رب والے بن جاؤ‘‘…کا معنی بیان کیا ’’حکماء وفقہائ‘‘ یعنی حکیم اور دین کے فقیہ بن جاؤ۔ اور عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ((تفقہوا قبل أن تسودوا))[1] ’’سردار بننے سے پہلے فقہ حاصل کرو (فقیہ بن ودین کی گہری سمجھ حاصل کرو )‘‘… اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے بعد فوراً فرمایا کہ ((وبعد أن تسودوا۔)) سردار بننے کے بعد بھی فقہ حاصل کرو اس لیے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اپنی ادھیڑ عمروں میں بھی دین کی فقاہت حاصل کی اور قرآن مجید تو حقیقت میں نازل ہی اس لیے ہوا کہ ایمان و تلاوت کے بعد اسے سمجھ کرعمل کیا جائے یہی وجہ ہے کہ قرآن بار بار عقل والوں کو مخاطب کرتا ہے اور أولوا الألباب اور قوم یعقلون کہہ کر دعوت دیتا ہے۔ چنانچہ ارشاد ربانی ہے:
Flag Counter