Maktaba Wahhabi

162 - 180
ضرور کرے اگرچہ وہ حق بات کرنا چاہتا ہے تو احترام کو ملحوظ خاطر رکھ کر کیونکہ مقصود تو اصلاح ہے نہ کہ فساد ہے اور کسی بھی کام میں جب اللہ تعالیٰ کی رضا مقصود ہو تو اس کو کشمکش کا شکار ہونے سے بچانا انتہائی فراست کی علامت ہے اس لیے اگر اس کے جذبات اللہ تعالیٰ نے زندہ رکھے ہیں تو پہلے اپنے نفس کو کنٹرول کرے پھر کسی کو قائل کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایا: ((اَلْمُجَاہِدُ مَنْ جَاہَدَ نَفْسَہٗ فِی اللّٰہِ۔))[1] ’’مجاہد وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں اپنے نفس سے جہاد کرے۔ ‘‘ اسے برائی اور بدتمیزی اور ہر غلط سوچ و فکر اور قول و فعل سے بچائے اس لیے داعی کو مجاہد بننا چاہیے جو اپنے نفس سے جہاد کرتا ہو امیدان کا رزار میں اُترے اور دشمن اسلام کو ناکوں چنے چبوادے۔ اس لیے بدتمیزی سے بچ کر احترام کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے اور اس لیے بھی ضروری ہے کہ جس کو آپ برا کہہ رہے ہیں ممکن ہے کہ کل کو وہ صحیح ہو جائے جو آج تمھارا دشمن ہے وہ کل کو بہترین ساتھی اور ہم نشین بن جائے۔ اسی لیے شاعر کہتا ہے کہ اپنے ساتھی پر اتنا اعتماد نہ کیا جائے کیونکہ کل کو وہ بھی دشمن بن سکتا ہے جس طرح دشمن ساتھی بن سکتاہے۔ لَا تُظْہِرَنَّ مُوَدَّۃً لِحَبِیْبٍ فَتَرَی بِعَیْنِکَ مِنْہُ کُلَّ عَجِیْبٍ أَظْہَرْتُ یَوْمًا لِلْحَبِیْبِ مُوَدَّتِیْ فَأَخَذْتُ مِنْ ہِجْرَانِہِ بِنَصِیْبِ ’’اپنے دوست کے لیے بھی اتنی محبت ظاہر نہ کریں عنقریب تو اس سے بھی عجیب چیزیں دیکھے گا میں نے اپنے حبیب کو اپنی محبت کو بتلایا تو مجھے اس کی ناراضگی کاحصہ لینا پڑا۔ ‘‘ اس لیے دشمن سے ایک مرتبہ ڈریں تو دوست سے ہزار مرتبہ ڈرنا چاہیے بقول شاعر:
Flag Counter