Maktaba Wahhabi

164 - 180
’’لوگ اچھے اخلاق سے بڑھ کر کوئی بھی چیز نہیں دیے گئے (یعنی سب سے اچھی چیز جولوگوں کو ملتی ہے وہ اچھا اخلاق ہے )۔ ‘‘ اچھا اخلاق دوپیمانوں پر تولہ جاتا ہے۔ ایک اس کی زبان اچھی ہو یعنی گفتگو اور کلام میں سلیقہ ہو اور پھر صاحب گفتگو میں منجھاپن ہو وہ لایعنی حرکات کا مرتکب نہ ہو بلکہ اس کا چلنا پھرنا ازخود اخلاق، کردار، اچھی عادات کا مرقع ہو۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے کل کائنات سے بہتر اخلاق کا مالک اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گردانا اور فرمایا: {إِنَّکَ لَعَلَیٰ خُلُقٍ عَظِیْمٍ} (القلم:3) ’’بے شک آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) بہت بڑے (عمدہ ) اخلاق پر ہیں۔ ‘‘ اگر اخلاق کی پاسداری نہ کی جائے تو بسااوقات انسان ایسی غلط بات کردیتاہے کہ جہنم میں جا گرے گا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ((إِنَّ الرَّجُلَ یَتَکَلَّمُ بِالْکَلِمَۃِ لَا یَرَیٰ بِہَا بَأْسًایُہْویْ بِہَا سَبْعِیْنَ خَرِیْفًا فِی النَّارِ۔))[1] ’’آدمی بسااوقات لاپرواہی سے ایسی بات کرتا ہے کہ اس کے سبب وہ جہنم میں 70 سال کی مسافت میں جا گرتا ہے۔ ‘‘ اسی لیے فرمایا کہ: ((مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَإِذَا شَہِدَ أَمْرًا فَلْیَتَکَلَّمْ بِخَیْرٍ أَوْ لِیَسْکُتْ۔)) [2] ’’جو اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ جب کوئی کام دیکھے تو وہ یا تو اچھی کلام کرے یا پھر خاموش رہے۔ ‘‘ اور فرمایا:
Flag Counter