Maktaba Wahhabi

173 - 180
٭ قرآن مجید کی بدولت اس کا قاری قیامت کو فرشتوں کی صف میں کھڑا ہوگا اور عجیب و غریب اعزاز و شرف سے نوازا جائے گا اس لیے اس کی تعظیم و احترام اللہ تعالیٰ کی تعظیم کی علامت ہے۔ ٔ٭ قرآن مجید کا حق ہے کہ ہم اسے اس یقین کے ساتھ تسلیم کریں کہ وہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ہماری رشد وہدایت کے لیے اترا ہے نہ کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کلام ہے اور نہ ہی سابقہ کتب کا اقتباس ہے جیسا کہ ملحدین ومستشرقین کا نظریہ ہے۔ ٭ قرآن مجید کو یکبارگی نہ اُتارنے کی اصل وجہ یہی تھی کہ یہ دل میں گھر کر جائے آج بھی اگر قاری آہستہ آہستہ پڑھے تو اس کو نہیں بھولتا۔ ٭ قرآن مجید سات حروف میں (قراء ت عشرہ) میں نازل ہوا اور پھر صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس کو سیکھا اور نمازوں میں بھی پڑھا اور اس کا نزول (سات حروف میں ) باعث رحمت اور آسانی بن کر آیا جس کو آج فتنہ کہہ کر انکار کر دیا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی ذات پر سراسر اعتراض کیا جاتا ہے حالانکہ اسی نے اتارا اور وہ ہی محافظ ہے اس لیے اس میں کمی و بیشی کا سوال متصور ہی نہیں ہو سکتا۔ ٭ قرآن مجید سات حروف میں اترا تھا جس کو بعد میں قراء ت عشرہ کا اصطلاحی نام دے کر ایک باقاعدہ علم بنا دیا گیا یہ (حروف) باقاعدہ 12 ہزار صحابہ رضی اللہ عنہم کے اجماع سے مصاحف میں لکھے گئے اور پوری اُمت کا اس پر اجماع بھی ہے کہ یہ منزل من اللہ ہیں نہ کہ بعد میں شامل شدہ چیز ہے جیسا کہ مستشرقین اور ان کے ہمنوا کہتے ہیں اور عثمان رضی اللہ عنہ کو مطعون کرتے ہیں۔ ٭ قرآن مجید کا حق یہ ہے کہ اس کو ترتیل سے پڑھا جائے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خود بھی اس کو ترتیل سے پڑھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی حکم دیا کہ وہ بھی ترتیل سے اس کو پڑھیں۔ ٭ ترتیل کا معنی یہ ہے کہ قرآن مجید کو ٹھہر ٹھہر کر خوش اسلوبی و تدبر معانی اور اس ادا کی
Flag Counter