Maktaba Wahhabi

35 - 180
اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ بھی فرمایا: ((یَعْرَقُ النَّاسُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حَتّٰی یَذْہَبَ عَرَقُہُمْ فِی الْأَرْضِ سَبْعِیْنَ ذِرَاعًا وَیُلْجِمُہُمْ حَتّٰی یَبْلُغَ آذَانَہُمْ۔)) [1] ’’قیامت کے دن لوگ اپنے پسینے میں (قیامت کے خوف وہراس اور ہولناکیوں کی وجہ سے اور بدعملوں کی وجہ سے ) ڈبکیاں کھا رہے ہوں گے حتیٰ کہ 70 ہاتھ تک ان کا پسینہ زمین میں ہوگا اور ان کو پسینے کی لگام پہنائی جائے گی اور ان کے کانوں تک ہوگا۔‘‘ ہر شخص کو اپنے عمل کے مطابق خوف وہراس ہوگا اور کسی کا پسینہ ٹخنوں تک کسی کا گھٹنوں تک کسی کا کمر تک اور کسی کو لگام پہنائے گا اور کسی کو کانوں تک اور کچھ بدنصیب 70 ہاتھ پسینے میں ڈبکیاں لے رہے ہوں گے لیکن ان ہولناکیوں میں اس قرآن مجید کے ماہر کو فرشتوں کی صف میں کھڑا کیا جائے گا اس کی تکریم کی جائے گی کاش مسلمان اس تکریم کو سمجھیں لیکن صد افسوس ہے مسلمانوں پر کہ یہی ماہر وقاری ان کو برالگتا ہے کہ نہ خود کوشش کرتے ہیں کہ ہم قاری وماہر بنیں بلکہ جو بننا چاہے اسے روکتے ہیں اور جو قاری یا ماہربن جائے پھر بھی اس کو مال و دولت کی کسوٹی پرتولتے ہوئے حقارت کی نظروں سے دیکھتے ہیں اور ساتھ اس عمل کورد کرنے کے لیے باقاعدہ دلائل دیتے ہیں کہ اسلام میں تنگی اور تکلف نہیں یہ تو ہم بھی نہیں تسلیم کرتے کہ تنگی اور تکلف ہے لیکن ذرا سوچیں کہ بھلا یہ کہہ دینا کافی ہوگا ؟ نہیں تنگی وتکلف سے دور ہو کر قرآن کو پڑھیں تو سہی، ماہر تو بنیں، لیکن پھر بہانے ہوتے ہیں کہ جی ہر کوئی تو قاری نہیں بن سکتا، زبان موٹی ہے کیا کریں؟ میرے بھائی! ذرا سوچ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اگر صحیح زبان والا ایک حرف پڑھے تو اس کو دس نیکیاں ملیں گی لیکن جس کا نطق اور تلفظ زبان کی رکاوٹ و موٹی ہونے کی وجہ سے صحیح نہیں ہوتا لیکن وہ محنت کرتا ہے اور تلاوت کرتا جاتا ہے اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے اس محنت کا اجر اس کو دُگنا دیتے ہیں لیکن اگر بہانوں پر تکیہ
Flag Counter