Maktaba Wahhabi

23 - 89
{قُلْ ھٰذِہٖ سَبِیْلِٓیْ اَدْعُوْٓ اِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَۃٍ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِیْ} (سورۃ یوسف:۱۰۸) ’’کہہ دیجیے کہ یہ میری راہ ہے، میں اور میری اتّباع کرنے والے علی وجہِ البصیرت اللہ کی طرف دعوت دیتے ہیں ۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے واضح فرمادیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتّباع واطاعت کرنے والے وہ لوگ ہیں جو دعوت الیٰ اللہ کے میدان میں مصروف عمل ہیں اور وہی اصحابِ بصیرت بھی ہیں ۔یہ بات معروف ہے کہ ہم سب پر واجب ہے کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتّباع کریں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے طریقہ پر چلیں ۔جیساکہ ارشادِ الٰہی ہے: {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنْ کَانَ یَرْجُوْا اللّٰہَ وَالْیَوْمَ الْآخِرَوَذَکَرَ اللّٰہَ کَثِیْراًo} (سورۃ الاحزاب:۲۱) ’’رسولُ اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )میں تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے،اُس شخص کے لیے کہ جو اللہ اور یومِ قیامت کی امید رکھتا ہے۔‘‘ علماء کرام نے صراحت فرمائی ہے کہ وہ ممالک جہاں دعاۃ ومبلّغین کام کررہے ہوں ، اُن ممالک میں تو عملِ دعوت الیٰ اللہ عزّوجلّ فرضِ کفایہ ہے۔بلاشبہ ہر ملک اور ہر خطّۂ ارض دعوت وارشاد کی سر گرمیوں کا محتاج ہے۔ اور جب وہاں کافی حد تک دعاۃ موجود ہوں تو باقی لوگوں سے یہ فرض تو ساقط ہوجاتا ہے، البتہ ان کے لیے دعوت کے میدان میں کام کرنا سنّتِ مؤکّدہ اور بہت بڑے عمل ِ صالح کا درجہ اختیار کرجاتا ہے۔ اگر کسی ملک یا مخصوص علاقے میں صحیح طور پر دعوت کا کام جاری نہ ہو اور گناہ عام ہونے لگیں تو وہاں ہر انسان کا فرض ہے کہ بقدر ِ امکان اور حسبِ استطاعت تبلیغ ودعوت کے کام میں حصہ لے۔عام ممالک میں یہ چیزاشدّ ضروری ہے کہ وہاں ایک ایسی جماعت ہو جسکا فرضِ
Flag Counter