Maktaba Wahhabi

47 - 89
علماء ِسلف کی ایک جماعت نے یہ معنیٰ لکھا ہے کہ السِّلْمِ یعنی اسلام میں پورے طور پر داخل ہوجاؤ۔اسلام کو سلم اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ دنیا وآخرت میں امن وسلامتی اور نجات وآشتی کی راہ ہے،یہ امن وسلامتی اور اسلام ہے۔جب کہ دین ِ اسلام امن وآشتی کا داعی ہے۔شرعی حدود وقصاص اور جہاد فی سبیل اللہ کے سوا کسی کا خون بہانے سے روکتا ہے کیونکہ وہ ہمہ جہت سلم واسلام اور ہمہ روامن وایمان ہے ۔اسی لیے تو اللہ تعالیٰ بزرگ وبرتر کا ارشاد ہے: {اُدْخُلُوْ فِیْ السِّلْمِ کَافَّۃً } (سورۃ البقرہ:۲۰۸) ’’اسلام میں مِنْ کُلِّ الْوُجُوْہ (پورے پورے)داخل ہوجاؤ۔‘‘ یعنی اسلام کے تمام شعبہ جات میں داخل ہوجاؤ ایسانہ ہو کہ بعض احکام کو لے لو اور بعض دیگر کو چھوڑ دو بلکہ تمہیں چاہیے کہ مکمل اسلام کو اختیار کرو۔ { وَلَا تَتَّبِعُوْاخُطُوَاتِ الشَّیْطٰنِ} (سورۃ البقرہ:۲۰۸) ’’اور شیطان کے قدم بقدم مت چلو۔‘‘ خُطُواتِ الشَّیْطٰنِ کا مطلب وہ معاصی اور گناہ ہیں جو اللہ کا دین ترک کرنے کی طرف دعوت دیتے ہیں ۔وہ انسان کا بدترین دشمن ہے، لہٰذا مسلمان پر واجب ہے کہ کلّی اسلام کے ساتھ متمسّک وکاربند رہے مکمل اسلام کو اپنا دین بنائے اور اللہ تعالیٰ کی رسّی کو مضبوطی سے تھامے رکھے اور تفرقہ واختلافات کے اسباب سے ہر وقت باخبر ومحتاط رہے۔ اے داعی ومسلم ! آپ کا فرض ہے کہ عبادات ومعاملات، نکاح وطلاق، نفقات ورضاعت،امن وجنگ میں دوست ودشمن کے ساتھ اور جرائم وغیرہ تمام امور میں شریعت الٰہیّہ کے مطابق فیصلہ کریں ۔یہ واجب ہے کہ ہر کام میں اللہ تعالیٰ کے دین ِ اسلام کو حکم وفصل بنایا جائے۔ اور اس چیز سے بچیں کہ آپ اپنے ایک بھائی کی طرفداری صرف اس بناء پر کریں کہ
Flag Counter