Maktaba Wahhabi

48 - 89
اُس نے فلاں موقع پر آپ کی موافقت کی تھی اور دوسرے بھائی کے ساتھ صرف اس بناء پر دشمنی وکدورت رکھیں کہ اُس نے فلاں مسئلہ میں آپ کی مخالفت کی تھی۔یہ چیزیں انصاف کے منافی ہیں ۔صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں کئی مسائل میں اختلاف رونما ہوا ،اِس کے باوجود اُن کی باہمی آئینہ دلی اور دوستی ومحبت میں کوئی فرق نہ آیا۔رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ وَاَرْضَاھُمْ مؤمن شریعتِ الٰہیّہ پر عمل کرتا ،حق کو دین بناتا اور دلیل کی روشنی میں اسے ہر چیز پر مقدّم رکھتا ہے، لیکن اگر کبھی واضح وظاہر دلیل نہ ہونے کی صورت میں مسائل کا اجتہادواستنباط کرنے میں کسی کی رائے سے اختلاف ہوجائے تو یہ چیزانہیں اس بات پر برانگیختہ نہیں کرتی کہ وہ اپنے کسی بھائی پر ظلم کریں اور انصاف کا دامن ہاتھ سے چھوڑدیں ۔ایسی ہی صورت اُن مسائل میں ہوگی جن میں نص کی تأویل مختلف پیرایہ سے ممکن ہو، ایسی حالت میں اختلاف کرنے والے کو معذور سمجھاجائے گا۔ آپ کا فرض ہے کہ اپنے مخاطَب کو نصیحت وخیرخواہی سے سمجھائیں ، اوراس کی بھلائی میں دلچسپی لیں ،یہ اختلافاتِ رائے آپ کو عداوت وتفرقہ پر نہ ابھارے کہ آپ دونوں پرہی شیطان جیسے دشمن کو غالب کردے۔وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ اسلام دین ِعدل وانصاف،حق وانصاف کے ساتھ فیصلہ دینے والا اور دین ِ مساوات ہے،سوائے ان امور کے جو اللہ تعالیٰ نے مستثنیٰ قرار دیئے ہیں ۔اِس دین میں ہر بھلائی،مکارمِ اخلاق ،حُسنِ اعمال اور عدل وانصاف کی طرف دعوت دی گئی ہے اور تمام اخلاقِ مذمومہ سے دور رہنے اور احتراز کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: {اِنَّ اللّٰہَ یَاْ مُرُبِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَایْتَآئِ ذِی الْقُرْبیٰ وَیَنْھیٰ عَنِ الْفَحْشَائِ وَالْمُنْکَرِ وَالْبَغْیِ یَعِظُکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُوْنَo} (سورۃ النحل:۹۰)
Flag Counter