Maktaba Wahhabi

84 - 89
(۱۲) حضرت عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ ،جو اصحاب ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں سے تھے،انہوں نے جب اپنے کسی قریبی رشتہ دار کو غلیل کے ساتھ نشانہ بازی کرتے ہوئے دیکھا تو اس سے روکا اور اسے کہا: ((اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم نَھٰی عَنِ الْخَذَفِ وَقَالَ اِنَّہٗ لَا یُصِیْبُ صَیْداً وَلَا یَنْکَأُ عُدُوًّاوَلٰکِنَّہٗ یُکَسِّرُالسِّنَّ وَیَفْقَأُ الْعَیْنَ)) (حدیث) ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غلیلہ بازی سے منع کیا اور فرمایا یہ نہ تو شکار کو مارسکتا ہے نہ ہی دشمن کی خونریزی(قتل یا زخمی) کرنے کی صلاحیّت رکھتا ہے،سوائے اس کے کہ یہ دانت توڑتا اور آنکھ پھوڑتا ہے۔‘‘ یہ خبر دے چکنے کے بعد پھرکبھی اپنے اُس عزیز کو غلیلہ مارتے دیکھا تو کہا: ((وَاللّٰہِ لَااُکَلِّمَنَّکَ اَبَداًاُخْبِرُکَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم نَھٰی عَنِ الْخَذَفِ ثُمَّ تَعُوْدُ)) ’’اللہ کی قسم!میں تجھ سے کبھی نہیں بولوں گا ،میں تمہیں بتارہا ہوں کہ غلیلہ بازی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔اور تو(سن چکنے کے بعد)پھر اسی کام کا اعادہ کرتا ہے۔‘‘ آثارِ تابعین وآئمّہ رحہم اللہ کی روشنی میں (۱) امام بیہقی ؒ نے جلیل القدر تابعی حضرت ایّوب سختیانی ؒ کے یہ الفاظ نقل کیے ہیں : (اِذَا حَدَّثْتَ الرَّجُلَ بِسُنَّۃٍ فَقَالَ دَعْنَا مِنْ ھَذَا وَاَنْبِئْنَا عَنِ الْقُرْآنِ فَاعْلَمْ اَنَّہٗ ضَآلٌّ) ’’جب آپ کسی کے سامنے سنت کا بیان کریں اور وہ کہے کہ اسے چھوڑو، مجھے قرآن سے کچھ بتاؤ تو سمجھ لیں کہ وہ شخص گمراہ ہے۔‘‘
Flag Counter