Maktaba Wahhabi

70 - 89
اپنے حکّام کی اور اگر تم کسی چیز میں اختلاف کا شکار ہوجاؤ،تو فیصلہ کے لیے اسے اللہ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )کی طرف لوٹادو۔اگر تم اللہ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھتے ہو۔یہ جزا ء میں بہتر اور احسن ہے۔‘‘ اور سورۃ النسآء میں ہی یہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: {وَمَنْ تَوَلَّی فَمَا اَرْسَلْنَاکَ عَلَیْھِمْ حَفِیْظاًo} (سورۃ النسآء:۸۱) ’’اور جس نے روگردانی کی پس ہم نے آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو ان پر نگہبان بناکر نہیں بھیجا۔‘‘ اگر سنّتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت نہیں یا (فتنۂ انکارِ حدیث کے پرچارک ،منکرِ حدیث کے بقول) تمام ذخیرہ ٔ حدیث غیر محفوظ ہے تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کیسے ممکن ہے؟اور کسی متنازع فیہ مسئلہ کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں کیسے اٹھایا جاسکتا ہے؟اس طرح تو گویا اللہنے ہمیں ایک ایسی چیز کی طرف ریفر کیا اور پھیراہے جسکا کوئی وجود ہی نہیں ۔اور یہ قول بہت بڑا باطل اور جھوٹ کا پلندا ہے اور اللہ کے ساتھ کفرِ عظیم اور اللہ سے بدظنی کے مترادف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ النحل میں ارشاد فرمایا ہے: {وَاَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَانُزِّلَ اِلَیْھِمْ وَلَعَلَّھُمْ یَتَفَکَّرُوْنَo} (سورۃ النحل:۴۴) ’’اور ہم نے آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف ذکر اتارا تاکہ آپ لوگوں کو وہ چیزواضح کرکے سمجھائیں جو ان کی طرف نازل کی گئی تاکہ وہ تفکّر وتدبّر کریں ۔‘‘
Flag Counter