Maktaba Wahhabi

60 - 89
’’اللہ آپ کو ہدایت بخشے اور حق کو قبول کرنے کی توفیق عنایت فرمائے ۔‘‘ اور اسے کہے: (اَعَانَکَ اللّٰہُ عَلٰی قَبُوْلِ الْحَقِّ ) ’’اللہ تعالیٰ قبول ِ حق کے لیے آپ کی مدد فرمائے۔‘‘ اُسے مسلسل دعوت دیتا اور اس کی راہنمائی کرتا رہے، اور اگر مخاطب سے ایذاء پہنچے تو اس پر صبر کرے اور اس کے لیے پھر بھی ہدایت کی دعا ء ہی مانگے۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ قبیلۂ بنی دوس نے حق کی نافرمانی کی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَللّٰھُمَّ اھْدِ دَوْساً وَآتِ بِھِمْ)) [1] ’’اے اللہ !بنی دَوس کو ہدایت عطا فرما ،اور انہیں جادۂ حق پر لے آ۔‘‘ اے داعی ومبلّغ! آپ بھی اپنے مخاطب کے لیے ہدایت اور قبولِ حق کی توفیق کے لیے دعاء گو رہیں ۔صبر وہمّت اور ضبط وتحمل کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں ،مایوس وناامید نہ ہوں اور اپنی زبان سے کلمہ ٔ خیر کے سوا کچھ نہ نکالیں ۔سختی اور تشدّد سے کام نہ لیں اور نہ ہی منہ سے کوئی بُری بات نکالیں ،کیونکہ یہ چیز لوگوں کو حق سے متنفر کردیتی ہے۔البتہ اگر کوئی مخاطَب ظلم وزیادتی اور جبر وتعدّی پر ہی اُتر آئے تو اس کا علاج الگ ہے۔چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: {وَلَا تُجَادِلُوْا اَھْلَ الْکِتَابِ اِلَّا بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ اِلَّا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْھُمْ} (سورۃ العنکبوت:۴۶) ’’اور اہلِ کتاب کے ساتھ اچھی بات سے مجادلہ ومناظرہ کرو ،سوائے اُن
Flag Counter