Maktaba Wahhabi

82 - 89
(۷) جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ اطلاع پہنچی کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حج ِ تمتُّع سے روکتے ہیں تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حجِ تمتُّع کی نیّت کرلی اور فرمایا: (لَااَدَعُ سُنَّۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ لِقَوْلِ اَحَدٍ مِّنَ النَّاسِ ) ’’لوگوں میں سے کسی کے قول کے پیچھے لگ کر میں سنّتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہرگزنہیں چھوڑوں گا۔‘‘ (۸) جب کچھ لوگوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما پرحضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کے قول کی بناء پر حجِ مفرد کو پسند کرنے کی حجّت قائم کرنا چاہی تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: (یُوْشِکُ اَنْ تَنْزِلَ عَلَیْکُمْ حِجَارَۃٌ مِّنَ السَّمَآئِ اَقُوْلُ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَتَقُوْلُوْنَ قَالَ اَبُوْبَکْرٍ وَعُمَرُ) ’’قریب ہے کہ تم پر آسمان سے پتھر برسیں ،میں کہتا ہوں کہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور تم کہتے ہوکہ ابوبکر عمر (رضی اللہ عنہما)نے فرمایا۔‘‘ جب حضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کے قول کی بناء پرسنّت کی مخالفت کرنے والوں پر سزائے آسمانی کے نازل ہونے کے خدشے کااظہار کیا جارہاہے،تواس شخص کا کیا حال ہوگا جو ان دونوں کے سواکسی دوسرے (غیر خلیفہ وغیر صحابی) شخص کے قول کی بناء پر یا محض اپنی ذاتی رائے واجتہاد کے بل بوتے پر سنّت کی مخالفت کرے۔ (۹) جب بعض لوگوں کا حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہماکے ساتھ کسی سنّت کے معاملہ میں تنازعہ ہوا تو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: (ھَلْ نَحْنُ مَاْمُوْرُوْنَ بِاِتِّبَاعِ النَّبِیِّ اَمْ بِاِتِّبَاعِ عُمَرَ ) ’’کیا ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتّباع پر مامور ہیں یا کہ اتّباعِ عمر رضی اللہ عنہ پر؟‘‘
Flag Counter