Maktaba Wahhabi

36 - 89
کے ساتھ سختی سے کام نہ لیں ، بلکہ صبر کا دامن تھامے رکھیں ، اور جلد بازی نہ کریں ، نہ ہی تشدّد کو اپنائیں بلکہ عمدہ اسلوب کے ساتھ اسکا شُبہ زائل کرنے اور دلائل کو واضح کرنے کی کوشش کریں ۔ اے داعی ومبلّغ! اسی طرح آپ کو یہ بھی چاہیے کہ صبر وتحمّل کا شیوہ اختیار کریں اور جبروتشدّدکا رویہ نہ اپنائیں کیونکہ انتفاع بالحق کا یہ اقرب ترین ذریعہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے جب حضرت موسیٰ وہارون علیہما الصلوٰۃ والسلام کو فرعون کی طرف بھیجا تو اُنہیں حکم فرمایا کہ اُسے نرم بات کہیں ،حالانکہ وہ سب سے بڑا باغی وسرکش تھا۔حضرت موسیٰ وہارون علیہما السلام کو اللہ تعالیٰ نے حکم دیا: {فَقُوْلَا لَہٗ قَوْلاً لَیِّناً لَعَلَّہٗ یَتَذَکَّرُاَوْیَخْشٰی} (سورۃ طٰہ:۴۴) ’’اُسے نرم بات کہو شاید کہ وہ نصیحت حاصل کرے یا ڈرجائے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب پیغمبرحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ارشاد فرمایا: {فَبِمَا رَحْمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ لِنْتَ لَھُمْ وَلَوْکُنْتَ فَظًّا غَلِیظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوْا مِنْ حَوْلِکَ} (سورۃ آل عمران:۱۵۹) ’’اے میرے پیغمبر!آپ اللہ کی رحمت سے ان کے لیے نرم دل ہوگئے اور اگر آپ تُندخو اورسنگدل ہوتے تو یہ لوگ آپ کے آس پاس سے دور بھاگ جاتے۔‘‘ اِس سے معلوم ہوا کہ دعوت کا حکیمانہ اسلوب اور جادۂ مستقیم یہ ہے کہ داعی وواعظ، دعوت وتبلیغ میں صاحبِ حکمت اور اس کے اسلوب وانداز کے سلسلہ میں صاحبِ بصیرت ہو۔عُجلت وجلدبازی سے کام نہ لے اور نہ ہی تشدّد وسختی کرے ،بلکہ حکمت ودانائی سے،آیات
Flag Counter