Maktaba Wahhabi

71 - 89
اور اسی سورۃ میں ہی فرمانِ گرامی ہے: {وَمَآ اَرْسَلْنَا اِلَیْکَ الْکِتَابَ اِلَّا لِتُبَیِّنَ لَھُمُ الَّذِی اخْتَلَفُوْا فِیْہِ وَھُدیً وَّرَحْمَۃً لِّقَوْمً یُؤْمِنُوْنَo} (سورۃ النحل:۶۴) ’’نہیں اتاری ہم نے تمہاری طرف یہ کتاب سوائے اس کے کہ آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) لوگوں کے لیے ان امور کو بیان کریں جن میں وہ اختلاف کا شکار ہوئے،وہ کتاب اہلِ ایمان قوم کے لیے سر چشمۂ ہدایت اور منبعِ رحمت ہے۔‘‘ اگر سنّتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی وجود ہی نہیں ہے ،یا وہ حُجّت نہیں تو پھر اللہ تعالیٰ مسلمانوں پر نازل کیے گئے قرآن اور احکام کی وضاحت کرنا اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمّے کیونکر لگا رہاہے؟ ایسے ہی سورۃ النور میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {قُلْ اَطِیْعُوْااللّٰہَ وَاَطِیْعُوْاالرَّسُوْلَ فَاِنْ تَوَلَّوْافَاِنَّمَا عَلَیْہِ مَا حُمِّلَ وَعَلَیْکُمْ مَا حُمِّلْتُمْ وَاِنْ تُطِیْعُوْہٗ تَھْتَدُوْا وَمَا عَلٰی الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِیْنُo} (سورۃ النّور:۵۴) ’’کہہ دیجیے کہ اللہ اور اُس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )کی اطاعت کرو اور اگر تم پھر جاؤ تو آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ذمّے وہی ہے جو آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اٹھوائے گئے۔اور تم لوگوں کے ذمّے وہ ہے جو تم اٹھوائے گئے ہو۔اور اگر آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت کرو تو ہدایت پاؤ گے اور نہیں ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر سوائے ظاہر پہنچادینے کے۔‘‘ اوراِسی سورۃ النّورمیں دوسری جگہ فرمایا: {وَاَقِیْمُوْا الصَّلوٰۃَ وَاَٰتُوالزَّکَوٰۃَ وَاَطِیْعُواالرَّسُوْلَ لَعَلَّکُمْ
Flag Counter