Maktaba Wahhabi

49 - 89
’’اللہ تعالیٰ عدل واحسان کرنے اور قرابت داروں کو (خرچے سے مدد)دینے کا حکم کرتا اور فحاشی وبرائی اوربغاوت سے روکتا ہے تا کہ تم نصیحت پکڑو۔‘‘ اور فرمانِ باری تعالیٰ ہے: {یَٰاَ یُّھَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنَا کُمْ مِنْ ذَکَرٍ وَّاُنْثٰی وَجَعَلْنَا کُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَائِلَ لِتَعْارَفُوْااِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَاللّٰہِ اَتْقَاکُمْ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌo} (سورۃ الحجرات:۱۳) ’’اے لوگو! ہم نے تمہیں مرد وعورت سے پیدا کیا اور باہمی تعارف اور پہچان پیدا کرنے کی خاطر تمہارے خاندان اور قبیلے بنادیئے،تم میں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ معزّزومکرّم وہی ہے جو سب سے زیادہ تقویٰ والا ہے۔بے شک اللہ ہرچیز کا علم اور خبر رکھنے والا ہے۔‘‘ خلاصۂ کلام دعوت کس بات کی طرف دی جائے؟ اس سلسلہ میں گذشتہ کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ داعئی اسلام اور مبلّغِ دین کا فرض ہے کہ وہ کُلّی اسلام کی طرف دعوت دے،لوگوں میں تفرقہ بازی وانتشار کو ہوا نہ دے اور مذہبی وقبائلی تعصّب،اپنے رئیس،اپنے شیخ وامام یا کسی بھی دوسرے تعصّب کا شکار نہ ہو ،بلکہ اُس پر واجب یہ ہے کہ حق کو حق کہے،اسی کی وضاحت کرے اور لوگوں کو اسی پر قائم رہنے کی تلقین کرے ،چاہے وہ کسی امام،کسی ولی اورکسی بزرگ وپیر کی رائے کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔
Flag Counter