Maktaba Wahhabi

85 - 89
(۲) امام اوزاعی ؒ فرماتے ہیں : (اَلسُّنَّۃُ قَاضِیَۃٌ عَلٰی الْکِتَابِ) ’’سنّت ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کتابُ اللہ پر فیصلہ دینے والی ہے۔‘‘ امام اوزاعی ؒ نے یہ نہیں کہا کہ اَلْکِتَابُ قَاضِیٌ عَلٰی السُّنَّۃِ کہ کتابُ اللہ،سنّت پر فیصلہ دینے والی ہے۔مطلب یہ ہے کہ سنّت (حدیث) میں ہر چیز کا بیان بالتفصیل موجود ہے۔جوکہ کتابُ اللہ میں صرف بِالا جمال ہے۔ اور وہ چیز جسے کتابُ اللہ نے مطلق بیان کیا ہے،سنّتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تقیید کی ہے۔اور بعض ایسے احکام بھی سنّت میں موجود ہیں جن کا کتابُ اللہ میں سرے سے ذکر ہی نہیں ہے۔جیسا کہ ارشادِ ربّانی ہے: {وَاَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُّبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْھِمْ وَلَعَلَّھُمْ یَتَفَکَّرُوْنَo (سورۃ النحل:۴۴) ’’ہم نے آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر ذکر(قرآن) اتارا کہ آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) لوگوں پر نازل شدہ کتاب کی وضاحت کریں تاکہ وہ کچھ سوچ بچار کریں ۔‘‘ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث پہلے بھی گزری ہے: ((اَلَآ اِنَّی اُوْتِیْتُ الْکِتَابَ وَمِثْلَہٗ مَعَہٗ))[1] ’’خبردار !مجھے کتاب(قرآن) اور اس کے ساتھ ہی اس کی مثل(حدیث) بھی دی گئی ہے۔‘‘ (۳) امام بیہقی ؒ نے حضرت عامر شعبی ؒ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے بعض لوگوں سے کہا: (اِنَّمَا ھَلَکْتُمْ فِیْ حِیْنِ تَرَکْتُمُ الْاَثَارَ) ’’تم لوگ جب آثارکو چھوڑدوگے تو ہلاک ہوجاؤگے۔‘‘
Flag Counter