Maktaba Wahhabi

86 - 89
اور الآثار سے صحیح احادیث مراد ہیں ۔ (۴) امام بیہقی ؒ نے ہی امام اوزاعی ؒ سے نقل فرمایا ہے کہ انہوں نے اپنے کسی ساتھی سے مخاطب ہوکرفرمایا: (اِذَا بَلَغَکَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ حَدِیْثٌ فَاِیَّاکَ اَنْ تَقُوْلَ بِغَیْرِہٖ فَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ مُبَلِّغاً عَنِ اللّٰہِ تَعَالیٰ) ’’جب تمہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث پہنچ جائے تو خبردار! اس کے سوا کسی دوسرے کے قول کو مت اختیار کرو،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو اللہ کی طرف سے مبلِّغ تھے۔‘‘ (۵) بیہقی میں ہی جلیل القدر امام حضرت سفیان بن سعید ثوری ؒ کاارشاد ہے: (اِنَّمَا الْعِلْمُ بِالآْثَارِ) ’’اصل علم تو علم ِآثار(علمِ حدیث) ہی ہے۔‘‘ (۶) امامِ دارُالہجرت حضرت امام مالک ؒ فرماتے ہیں : (مَامِنَّا اِلَّارَادٌّوَمَرْدُوْدٌ عَلَیْہِ اِلَّا صَاحِبُ ھَذَاالْقَبْرِ(وَیُشِیْرُ اِلٰی قَبْرِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ) ’’ہم میں سے کوئی شخص بھی ایسا نہیں جو ردّ نہ کرے یا جس پر اس کی بات ردّ نہ کی جاسکتی ہو۔سوائے اس قبر والے کے۔(اور یہ کہتے ہوئے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرِ مبارک کی طرف اشارہ کیا کرتے تھے)۔‘‘ (۷) امام ابوحنیفہ ؒ فرماتے ہیں : (اِذَا جَائَ الْحَدِیْثُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَعَلٰی الرَّأْسِ وَالْعَیْنِ) ’’جب رسول ُاللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث آجائے تو وہ بسروچشم ہے۔‘‘
Flag Counter