Maktaba Wahhabi

37 - 89
واحادیث میں سے واضح وحق رسا بات،موعظۂ حسنہ اور احسن جِدال ومناظرہ کے ساتھ دعوت دے ۔یہی وہ اسلوب ہے جو دعوت وارشاد کے لیے آپ کو اختیار کرنا چاہیے۔ ناواقفیت کے ساتھ میدانِ دعوت میں کام کرنا فائدہمند نہیں ہوتا بلکہ اُلٹا مُضِرّ ہے۔ اس کا تفصیلی بیان اِن شآ ء اللہ داعی کے اوصاف کے ذکر میں آئے گا کیونکہ دلائل کی عدم واقفیت کے ساتھ دعوت دینا گویا علم کے بغیر اللہ پر بات تھوپنا ہے۔ایسے ہی جبر وتشدّد کے ساتھ دعوت دینے کا نقصان اور ضرر اس سے بھی فزوں تر ہے۔دعوت وتبلیغ کا وہی اسلوب اختیار کرنا واجب و مشروع ہے جو اللہ تعالیٰ نے سورۃالنحل کی اُس آیت میں بیان فرمایا ہے جس میں ارشادِ الٰہی ہے: {اُدْعُ اِلٰی سَبِیْلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ وَجَادِلْھُمْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ} (سورۃ النحل:۱۲۵) ’’اپنے رب کے راستہ کی طرف حکمت اور نیک نصیحت کے ساتھ دعوت دیں اوران کے ساتھ اچھی بات سے جھگڑا مجادلہ(مناظرہ) کریں ۔‘‘ ہاں اگر مدعوومخالف کی طرف سے حقدوعناد اور ظلم وزیادتی ظاہر ہوتو اس وقت مخاطَب پر سختی کرنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ {یَٰاَیُّھَا النَّبِیُّ جَاھِدِ الْکُفَّارَ وَالْمُنَافِقِیْنَ وَاغْلُظْ عَلَیْھِمْ} (سورۃ التحریم:۹) ’’اے نبی !( صلی اللہ علیہ وسلم ) کفّار ومنافقین کے ساتھ جہاد کریں اور ان پر سختی کریں ۔‘‘ اور ارشادِ ربّانی ہے: {وَلَا تُجَادِلُوْا اَھْلَ الْکِتَابِ اِلَّا بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ اِلَّا الَّذِیْنَ
Flag Counter