Maktaba Wahhabi

59 - 89
بَطْنِہٖ فَیَدُوْرُفِیْھَا کَمَا یَدُوْرُ الْحِمَارُ بِالرُّحٰی فَیَجْتَمِعُ عَلَیْہِ اَھْلُ النَّارِ فَیَقُوْلُوْنَ لَہٗ یَا فُلَانُ! مَالَکَ اَلَمْ تَکُنْ تَاْمُرُبِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْھٰی عَنِ الْمُنْکَرِ ،فَیَقُوْلُ بَلٰی کُنْتُ آمُرُکُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَلَا آتِیْہِ وَاَنْھَاکُمْْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَآتِیْہِ)) ’’قیامت کے دن ایک آدمی لایا جائے گا، اور اسے آگ میں پھینک دیا جائے گا، اس کے پیٹ کی انتڑیاں باہر نکل آئیں گی۔وہ ان کے ارد گرد اس طرح گھومے گا جیسے گدھا چکی کے گرد گھومتا ہے۔اہلِ جہنّم وہاں جمع ہوجائیں گے، اور اُسے کہیں گے کہ کیا ہوا ؟کیا تم نیکی کا حکم نہ دیتے اور برائی سے نہ روکتے تھے ؟وہ کہے گا ہاں میں تمہیں تو برائی سے روکتا تھا،مگر خود نہیں رکتا تھامگر خود اُس سے باز نہیں رہتا تھا۔‘‘ یہ ایسے شخص کا حال ہے جو اللہ کی طرف دعوت دیتا ہے،بھلائی کا حکم دیتا ہے اور برائی سے باز کرتا ہے ،پھر اسکا اپنا قول ہی اس کے فعل اور اس کا فعل اس کے اپنے قول کے متضاد ومخالف ہوتا ہے۔ نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ ذَالِکَ مبلّغ وداعی کے اہم ترین اور عظیم اوصاف میں سے یہ ہے کہ وہ جس بات کی دعوت دے اس پر خودبھی عمل کرے اور جن امور سے لوگوں کو روکے، اُن سے خود بھی باز رہے۔وہ اپنی دعوت وتبلیغ میں اخلاقِ حسنہ،عمدہ سیرت وکردار،صبر وہمت،ضبط وتحمل اور اخلاص کا پیکر ہو۔ایسے امور جو لوگوں کی بھلائی پر مشتمل ہیں اور انہیں باطل سے دور کرتے ہیں ،ان کی وضاحت میں کوشاں رہے۔اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے لیے ہدایت کی دعا ء بھی کرتا رہے۔اپنے مخاطب سے کہے۔ (ھَدَاکَ اللّٰہُ وَوَفَّقَکَ اللّٰہُ لِقَبُوْلِ الْحَقِّ)
Flag Counter