Maktaba Wahhabi

80 - 89
وغیرہ) کے اور انکا(اخروی) حساب اللہ کے پاس ہے۔‘‘[1] حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (اَلَیْسَ الزَّکوٰۃُ مِنْ حَقِّھَا وَاللّٰہِ لَوْ مَنَعُوْنِیْ عِقَالاً کَانُوْایُؤَدُّوْنَھَا اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَقَاتَلْتُھُمْ عَلٰی مَنْعِھَا) ’’کیا زکوٰۃ اس کے حق میں سے نہیں ؟ اللہ کی قسم!اگر انہوں نے اُونٹ کا ایک گُھٹنا باندھنے والی رَسی بھی مجھ سے روکی جووہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو میں اس پر اُن سے جنگ کروں گا۔‘‘ حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تب مجھے علم ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ نے قتال کے لیے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سینہ کھول دیا ہے۔اور مجھے علم ہوگیا کہ حق بھی یہی ہے۔دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے بھی اس معاملہ میں حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی پیروی کی اور مرتدّین کے ساتھ قِتال وجہادکیا،یہاں تک کہ انھیں واپس اسلام میں لوٹا یا اور جوارتداد پر مُصرّ رہا ،اسے قتل کردیا۔(بخاری ومسلم) اس واقعہ میں سنّتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم اور اس کے واجبُ العمل ہونے کی واضح دلیل موجود ہے۔ (۲) ایک مرتبہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس ایک دادی آئی جو پوتے کی وراثت سے اپنے حصے کے متعلق پوچھ رہی تھی۔حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ نے اُسے کہا: کتابُ اللہ کی روسے تو تیرے حصے میں کچھ نہیں آتا اور میں یہ نہیں جانتا کہ رسول ُاللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیرے لیے کسی حصّے کا
Flag Counter