Maktaba Wahhabi

56 - 156
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَدِمَ الطُّفَیْلُ بْنُ عَمْرٍو عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَالَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم ! اِنَّ دَوْسًا قَدْ عَصَتْ وَ اَبَتْ فَادْعُ اللّٰہُ عَلَیْہَا فَظَنَّ النَّاسُ اَنَّہٗ یَدْعُوْ عَلَیْہِمْ فَقَالَ] اَللّٰہُمَّ اہْدِ دَوْسًا وَأْتِ بِہِمْ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ طفیل بن عمرو رضی اللہ عنہ(اپنے قبیلہ کا سردار)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !قبیلہ دوس کے لوگوں نے اللہ کی نافرمانی کی اور مسلمان ہونے سے انکار کیا ہے پس ان کے لئے بددعا فرمائیے۔‘‘صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سمجھے کہ اب رسول اللہ اان کے لئے بددعا فرمائیں گے، لیکن آپ انے ان کے لئے دعا فرمائی’’یا اللہ! قبیلہ دوس کو ہدایت عطا فرما اور انہیں میرے پاس لے آ۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر 54 دعا میں اللہ تعالیٰ کے اسم اعظم، اللہ تعالیٰ کے ا سماء حسنیٰ اور صفات کو وسیلہ بنانا جائز ہے۔ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ الْاَسْلَمِیِّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا عَنْ اَبِیْہِ قَالَ سَمِعَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم رَجُلاً یَدْعُوْ وَ ہُوَ یَقُوْلُ : اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِاَنِّیْ اَشْہَدُ اَنَّکَ اَنْتَ اللّٰہُ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ الْاَحَدُ الصَّمَدُ الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَ لَمْ یُوْلَدْ وَ لَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ [ قَالَ : فَقَالَ((وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَقَدْ سَأَلَ اللّٰہَ بِاِسْمِہِ الْاَعْظَمِ الَّذِیْ اِذَا دُعِیَ بِہٖ اَجَابَ وَ اِذَا سُئِلَ بِہٖ اَعْطٰی))رَوَ اہُ التِّرْمِذِیُّ [2] (صحیح) حضرت عبداللہ بن بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم انے ایک آدمی کو یوں دعا کرتے ہوئے سنا’’یا اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں کیونکہ میں گواہی دیتا ہوں تو اللہ ہے،تیرے سوا کوئی الٰہ نہیں، تو ایک ہے، تیری ذات بے نیاز ہے، نہ تو کسی کی اولاد ہے نہ تیری کوئی اولاد ہے نہ ہی تیرا کوئی شریک ہے۔‘‘عبداللہ بن اسلمی کے باپ کہتے ہیں(یہ دعا سن کر)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے! اس آدمی نے اسم اعظم کے وسیلہ سے دعا مانگی ہے اور اسم اعظم کے وسیلہ سے جب بھی دعا مانگی جائے قبول کی جاتی ہے اور جب
Flag Counter