Maktaba Wahhabi

74 - 103
ثُمَّ ثَلَّثَ بِتَثْبِیْطِہٖ وَنَہْیِہٖ عَمَّا کَانَ عَلَیْہِ بِأَنَّ الشَّیْطَانَ الَّذِي اسْتَعْصَی عَلٰی رَبِّکَ الرَّحْمٰنِ الَّذِي جَمِیْعُ مَا عِنْدَکَ مِنَ النِّعَمِ مِنْ عِنْدِہٖ، وَہُوَ عَدُوُّکَ الَّذِي لاَ یُرِیْدُ بِکَ إِلاَّ کُلَّ ہِلاَکٍ وَخِزْيٍ وَنَکَالٍ، وَعَدُوُّ أَبِیْکَ آدَمَ علیہ السلام وَأَبْنَائِ جِنْسِکَ کُلِّہِمْ، وَہُوَ الَّذِي وَرَّطَکَ فِي ہٰذِہِ الضَّلاَلَۃِ، وَأَمَرَکَ بِہَا وَزَیَّنَہَا لَکَ۔ ثُمَّ رَبَّعَ بِتَخْوِیْفِہٖ سُوْئَ الْعَاقِبَۃِ وَبِمَا یَجُرُّہٗ مَا ہُوَ فِیْہِ مِنَ التَّبِعَۃِ وَالْوَبَالِ، وَلَمْ یُخِلَّ ذٰلِکَ مِنْ حُسْنِ الأَدَبِ حَیْثُ لَمْ یُصَرِّحْ بِأَنَّ الْعِقَابِ لاَحِقٌ لَہٗ، وَأَنَّ الْعَذَابَ لاَصِقٌ بِہٖ، وَلٰکِنَّہٗ قَالَ:{أَخَافُ أَنْ یَمَسَّکَ عَذَابٌ} فَذَکَرَ الْخَوْفَ وَالْمَسَّ، وَنَکَّرَ الْعَذَابَ۔ وَصَدَّرَ کُلَّ نَصِیْحَۃٍ مِنَ النَّصَائِحِ الأَرْبَعِ بِقَوْلِہٖ {یٰٓأَبَتِ} تَوَسُّلاً إِلَیْہِ وَاسْتِعْطَافاً۔[1] ’’ان کا باپ اتنی بڑی غلطی میں مبتلا تھا کہ اس سے بڑی غلطی ممکن ہی نہیں، وہ ایسی حماقت میں ڈوبا تھا کہ اس سے بڑی حماقت کا دنیا میں وجود ہی نہیں۔لیکن غور کرو کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے باپ کو وعظ ونصیحت کرتے وقت کس قدر منظم اور مرتب گفتگو کی، لطف، نرمی، کمال ادب اور اخلاق عالیہ کا مظاہرہ کیا۔انہوں نے سب سے پہلے اپنے باپ سے اس کی غلطی کے سبب کے متعلق استفسار کیا۔ پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے انتہائی رفق ولطف سے دعوتِ حق دی۔دورانِ
Flag Counter