Maktaba Wahhabi

78 - 103
وَالإِرْہَاقِ إِلٰی تَرْکِ الْبَاطِلِ، وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوْفِ فِي الْکِتَابِ وَالسُّنَّۃِ وَرَدَ عَاماً مِنْ غَیْرِ تَخْصِیْصٍ؟ وَأَمَّا النَّہْيُ عَنِ التَّأْفِیْفِ وَالإِیْذَائِ فَقَدْ وَرَدَ، وَہُوَ خَاصٌّ:فِیْمَا لاَ یَتَعَلِّقُ بِارْتِکَابِ الْمُنْکَرَاتِ۔‘‘[1] ’’اگر کہا جائے:تمہاری اس بات کی دلیل کیا ہے کہ وہ [بیٹا] باطل کو چھڑوانے کے لیے سخت روی اور پٹائی کے ساتھ احتساب نہ کرے، حالانکہ کتاب وسنت میں تو [امر بالمعروف اور نہی عن المنکر] کا ذکر سب کے لیے یکساں آیا ہے، اس میں کسی کی بھی تخصیص نہیں ؟ اور جہاں تک [والدین کو] اف کہنے اور ایذا دینے کی ممانعت کا معاملہ ہے تو اس کا تعلق برائیوں سے روکنے کی صورت سے نہیں، بلکہ یہ ممانعت تو خاص ہے [یعنی یہ ممانعت تو تب ہے جب والدین کو ویسے ہی اذیت وتکلیف پہنچائی جائے]۔‘‘ علامہ ؒنے خود ہی اس اعتراض کا جواب دیتے ہوئے لکھا ہے: ’’فَنَقُوْلُ:قَدْ وَرَدَ فِي حَقِّ الأَبِ عَلَی الْخُصُوْصِ مَا یُوْجِبُ الاِسْتِثْنَائَ مِنَ الْعُمُوْمِ إِذْ لَا خِلاَفَ فِيْ أَنَّ الْجَلاَّدَ لَیْسَ لَہٗ أَنْ یَقْتُلَ أَبَاہٗ فِي الزِّنَا حَدًّا، وَلاَ لَہٗ أَنْ یُّبَاشِرَ إِقَامَۃَ الْحَدِّ عَلَیْہِ، بَلْ لاَ یُبَاشِرُ قَتْلَ أَبِیْہِ الْکَافِرِ، بَلْ لَوْ قَطَعَ یَدَہٗ لَمْ یَلْزَمْہُ قِصَاصٌ، وَلَمْ یَکُنْ لَہٗ أَنْ یُؤْذِیَہُ فِي مُقَابَلَتِہٖ، وَقَدْ وَرَدَ فِي ذٰلِکَ أَخْبَارٌ وَثَبَتَ بَعْضُہَا بِالإِجْمَاعِ۔ فَإِذَا لَمْ یَجُزْ لَہٗ إِیْذَاؤُہٗ بِعُقُوْبَۃٍ ہِيَ حَقٌّ عَلٰی جَنَایَۃٍ سَابِقَۃٍ، فَلاَ
Flag Counter