Maktaba Wahhabi

83 - 103
د:قاضی ابو سعود ؒ کی تفسیر: انہوں نے [إِنِّي أَرَاکَ وَقَوْمَکَ فِيْ ضَلاَلٍ مُّبِیْنٍ] [1] کے متعلق لکھا ہے: ’’وَالْجُمْلَۃُ تَعْلِیْلٌ لِلإِنْکَارِ وَالتَّوْبِیْخِ۔‘‘ [2] ’’اس جملے میں [دورانِ احتساب حضرت ابراہیم علیہ السلام کے] اعتراض اور جھڑکنے کی علت کو بیان کیا گیا ہے۔‘‘ ہ:بعض زیدی مفسرین کا قول: علامہ محمد جمال الدین قاسمی ؒ نے زیدی فرقے کے بعض مفسرین کا قول نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا: ’’وَتَدُلُّ ہٰذِہِ الآیَۃُ عَلٰی أَنَّ النَّصِیْحَۃَ فِي الدِّیْنِ وَالذَمَّ وَالتَّوْبِیْخَ لِأَجْلِہٖ لَیْسَ مِنَ الْعُقُوْقِ کَالْہِجْرَۃِ‘‘[3] یہ آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ دین کی خاطر وعظ ونصیحت کرنا، جھڑکنا اور ڈانٹنا والدین کی نافرمانی کے زمرے میں شامل نہیں، جس طرح کہ [دین کی خاطر] ہجرت کرنا [ان سے جدا ہونا نافرمانی میں سے نہیں ہے] و:شیخ ابن عاشور ؒ کا بیان: شیخ ؒ رقم طراز ہیں: ’’اَلاِسْتِفْہَامُ فِي {أَتَتَّخِذُ أَصْنَامًا أَلِہَۃً} اِسْتِفْہَامُ إِنْکَارٍ وَتَوْبِیْخٍ۔وَالظَّاہِرُ أَنَّ الْمَحْکِيَّ فِي ہٰذِہِ الآیَۃ مَوْقِفٌ مِنْ مَوَاقِفِ إِبْرَاہِیْمَ علیہ السلام مَعَ أَبِیْہِ، وَہُوَ مَوْقِفُ غِلْظَۃٍ، فَیَتَعَیَّنُ أَنَّہُ کَانَ عِنْدَ مَا أَظْہَرَ أَبُوْہٗ تَصَلُّباً
Flag Counter