Maktaba Wahhabi

91 - 103
دلائل کا خلاصہ یہ ہے: ۱: آیت ِ کریمہ کے ظاہری معنی کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے والد کے احتساب کے دوران ضرورت کے پیش نظر سخت روی کا طرز عمل اپنایا۔ ۲: روایت کے واضح معنی کے مطابق حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اپنے باپ رئیس المنافقین عبداللہ ابن ابی ابن سلول کے احتساب کے دوران شدت اور سختی استعمال کی۔ نتیجہ: مذکورہ بالا گفتگو کی روشنی میں کیا احتسابِ والدین میں سخت روی کی کھلی چھٹی دی جائے ؟ میری ناقص رائے میں -واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب - اس سلسلے میں درج ذیل تفصیل کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے: ۱: احتساب کے متعلق عام ضابطہ اور اصول یہ ہے کہ سب لوگوں کا احتساب نرمی، مہربانی، ادب اور احترام سے کیا جائے۔والدین تو اس طرزِ عمل کے دوسرے لوگوں سے کہیں زیادہ مستحق ہیں۔ان کے احتساب کی ابتدا خیر وشر سے آگاہی، اور وعظ ونصیحت کے درجات ہی سے کی جائے۔اور عام حالات میں دورانِ احتساب لطف ونرمی، تواضع اور ادب واحترام کے دامن کو نہ چھوڑا جائے۔ ۲: اگر والدین پر مذکورہ بالا طریقہ سے احتساب بے اثر ثابت ہو تو کیا سخت روی استعمال کی جائے ؟ اس سوال کے جواب میں درجِ ذیل تفصیل پیش نظر رکھی جائے: ا:… اگر والدین مسلمان ہوں، اور محلِ نظر غلطی شرک یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی نہ ہو، تو احتسابِ والدین میں سخت روی کا دائرہ انتہائی محدود کر دیا جائے۔
Flag Counter