Maktaba Wahhabi

40 - 59
کی حقیقت کو پہچانتے تھے کہ انکا جادو تومحض آنکھوں کا دھوکا اور شعبدہ بازی تھاجبکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کاعمل غیر معمولی اور انسانی وسعت سے بالاتر ہے اوریہ یقینا اللہ کی طرف سے انہیں عطاء کیا ہوا معجزہ ہے، جو صرف اللہ کے رسولوں کی نشانی ہوتی ہے۔ لہٰذاجادوگر سرِ تسلیم خم کر بیٹھے،اللہ تعالیٰ نے فرمایاہے: {فَاُلْقِیَ السَّحَرَۃُ سُجَّدًا قَالُوْا اٰمَنَّا بِرَبِّ ھٰرُوْنَ وُمُوْسٰیo} (سورۂ طٰہٰ :۷۰) ’’وہ سارے جادوگر سجدے میں گرگئے اور پکار اٹھے کہ ہم تو ہارون( علیہ السلام) اور موسیٰ( علیہ السلام) کے رب پر ایمان لائے۔‘‘ اسی حالت میں اللہ نے انہیں جنت میں انکے مقام کا نظارہ کروا دیا۔ جب فرعون نے دیکھا کہ جن لوگوں سے اُس نے مدد مانگی تھی، وہ سب کے سب ایمان لے آئے ہیں اور اُسکی سب لوگوں کے سامنے شکست ہوگئی ہے تو اس پر غصّہ طاری ہو گیا اور وہ انہیں دھمکانے لگا ،اللہ تعالیٰ نے اس کا مقولہ یوں بیان کیا ہے: {قَالَ اٰمَنْتُمْ لَہٗ قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَکُمْ اِنَّہٗ لَکَبِیْرُکُمُ الَّذِیْ عَلَّمَکُمُ السِّحْرَفَلَاُقَطِّعَنَّ اَیْدِیَکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ مِّنْ خِلَافٍ وَّلَاُ صَلِّبَنَّکُمْ فِیْ جُذُوْعِِ النَّخْلِ وَلَتَعْلَمُنَّ اَیُّنَا اَشَدُّ عَذَابًا وَّاَبْقٰیo}(سورۂ طٰہٰ :۷۱) ’’فرعون کہنے لگا کہ کیا میری اجازت سے پہلے ہی تم اس پر ایمان لے آئے؟یقینا یہی تمہارا وہ بڑا بزرگ ہے جس نے تم سب کو جادو سکھلایا ہے،(سن لو)میں تمہارے ہاتھ پاؤں اُلٹے سیدھے کٹواکر تم سب کو کھجور کے تنوں میں سولی پر لٹکوادوں گا،اور تمہیں پوری طرح معلوم ہوجائے گا کہ ہم میں سے کس کی سزازیادہ سخت اور دیرپا ہے۔‘‘
Flag Counter