Maktaba Wahhabi

65 - 92
کہ یہ چہرہ عورت کا چہرہ ہے یا بچے کا چہرہ ہے، یا یہودی اور نصرانی کا چہرہ ہے، جس پر علماء نے التخنث کی اصطلاح کا اطلاق کیا ہے (یعنی ہیجڑا پن) جیسا کہ حافظ ابن عبدالبر (التمہید) میں لکھتے ہیں : ((ویحرم حلق اللحیۃ ولا یفعلہ الا المخنثون من الرجال۔)) ’’داڑھی کو بالکل صاف کرنا حرام ہے اور یہ صرف ہیجڑوں کا کام ہے۔‘‘ یعنی اس فعل کو ہیجڑے ہی سرانجام دیتے ہیں ، لہٰذا یہ شخص جو اسلام کا مدعی بھی ہے اور پھر اپنے آپ کو نہیں دیکھتا، دنیا کو طعنے دیتا ہے اس کو سوچنا چاہیے کہ: اوروں سے جنگ کرتے ہو گھر کی خبر نہیں تجھ سا تو عقل مند کوئی بشر نہیں غلط کام کرنا اور یہودیوں، نصرانیوں، مجوسیوں اور مشرکوں کے راستے پر چلنا پھر اس تکبر پر فخر کرنا ، حالانکہ اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (( لَیْسَ مِنَّا مَنْ عَمِلَ بِسُنَّۃِ غَیْرِنَا۔))[1] ’’جو شخص ہمارے غیر کی سنت طریقے کے مطابق عمل کرتا ہے وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘ ایسا شخص اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے کیسے ہوگا؟ کیونکہ جتنی شان دے کر اللہ نے اس کو پیدا کیا وہ اس سے بڑھنا چاہتا ہے اور پھر ایسا پھسلتا ہے کہ گمراہی کی اتھا ہ گہرائیوں میں جا گرتا ہے۔ جیسا کہ شاعر کہتا ہے: اپنی ہی مٹی پہ چلنے کا سلیقہ سیکھو سنگ مر مر پہ چلو گے تو پھسل جاؤ گے
Flag Counter