Maktaba Wahhabi

249 - 492
(مَا مِنْکُمْ مِّنْ أَحَدٍ ، مَا مِنْ نَّفْسٍ مَنْفُوْسَۃٍ إِلاَّ وَقَدْ کَتَبَ اللّٰہُ مَکَانَہَا مِنَ الْجَنَّۃِ وَالنَّارِ، وَإِلاَّ وَقَدْ کُتِبَتْ شَقِیَّۃً أَوْ سَعِیْدَۃً) ’’تم میں سے جو شخص بھی پیدا ہوا ہے اس کا ٹھکانا لکھ دیا گیا ہے ، جنت میں یا دوزخ میں۔اور یہ بھی لکھا جا چکا ہے کہ وہ نیک بخت ہے یا بد بخت۔‘‘ یہ سن کر ایک شخص کہنے لگا:اے اللہ کے رسول ! کیا ہم اپنی قسمت کے لکھے پر بھروسہ کرتے ہوئے عمل کرنا چھوڑ نہ دیں ؟ کیونکہ جو نیک بختوں میں لکھا گیا ہے وہ بالآخر نیک بختوں میں ہی شامل ہو گا۔اور جو بد بخت لکھا گیا ہے وہ بالآخر بد بختوں میں ہی شامل ہو گا۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اِعْمَلُوْا فَکُلٌّ مُیَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَہُ ، فَمَنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ السَّعَادَۃِ فَیُیَسَّرُلِعَمَلِ أَہْلِ السَّعَادَۃِ ، وَمَنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الشَّقَاوَۃِ فَیُیَسَّرُلِعَمَلِ أَہْلِ الشَّقَــاوَۃِ)ثُمَّ قَرَأَ:﴿ فَأَمَّا مَنْ أَعْطیٰ وَاتَّقیٰ ٭ وَصَدَّقَ بِالْحُسْنیٰ ٭ فَسَنُیَسِّرُہُ لِلْیُسْریٰ٭ وَأَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنیٰ ٭ وَکَذَّبَ بِالْحُسْنیٰ ٭ فَسَنُیَسِّرُہُ لِلْعُسْریٰ ﴾ ’’تم عمل کرو ، کیونکہ ہر ایک کو جس کام کیلئے پیدا کیا گیا وہ اس کیلئے آسان کر دیا گیا ہے۔اورجو شخص سعادتمندوں میں لکھا گیا ہے اسے نیک اعمال کی توفیق دی جاتی ہے۔اور جو شخص بدبختوں میں لکھا گیا ہے اسے ویسی ہی توفیق دی جاتی ہے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیات تلاوت فرمائیں جن کا ترجمہ یہ ہے:’’پھر جس نے(اللہ کی راہ میں مال)دیا ، پرہیز گاری اختیار کی اور اچھی باتوں کی تصدیق کی تو ہم اسے آسان راہ پر چلنے کی توفیق دیں گے۔اورجس نے بخل کیا ، بے پرواہی برتی اور بھلائی کو جھٹلایا تو ہم اسے تنگی کی راہ پر چلنے کی سہولت دیں گے۔‘‘[1] اس حدیث سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ تقدیر میں لکھے ہوئے پر بھروسہ کرکے عمل ترک نہیں کرنا چاہئے۔بلکہ حتی المقدور اللہ تعالی کے احکامات کو بجا لانا چاہئے اور اس کی محرمات سے اجتناب کرنا چاہئے۔ اسباب کا استعمال اسباب کو اختیار کرنا تقدیر اور توکل کے منافی نہیں بلکہ یہ اسی کا ایک جزو ہے۔اگر کسی انسان پر کوئی مصیبت یا آزماش آجائے تو اسے کہنا چاہئے(قَدَّرَ اللّٰہُ وَمَا شَائَ فَعَلَ)’’اللہ تعالیٰ ہی نے تقدیر بنائی ہے اور وہ جو چاہتا ہے
Flag Counter