Maktaba Wahhabi

250 - 492
کر گزرتا ہے۔ ‘‘ اور اس کے واقع ہونے سے قبل انسان پر یہ لازم ہے کہ وہ مشروع اسباب کو اختیار کرے، کیونکہ انبیاء کرام علیہم السلام نے بھی ان اسباب ووسائل کو اختیار کیا جوکہ ان کو ان کے دشمنوں سے تحفظ دیتے تھے۔باوجود اس کے کہ انھیں اللہ تعالیٰ کی حفاظت اور وحی کی تائید بھی حاصل تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو سید المتوکلین تھے، جن کا اپنے رب پر قوی توکل تھا ، وہ بھی اسباب کو اختیار کرتے تھے۔ اوراللہ تعالی فرماتے ہیں:﴿ وَأَعِدُّوْا لَہُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ وَّمِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ تُرْہِبُوْنَ بِہٖ عَدُوَّ اللّٰہِ وَعَدُوَّکُمْ ﴾ ’’تم ان کے مقابلہ کیلئے حسبِ استطاعت قوت اور فوجی گھوڑوں کو تیارکرو ، تاکہ اس کے ذریعے تم اللہ تعالیٰ کے دشمنوں اور اپنے دشمنوں کو خوف زدہ رکھ سکو۔ ‘‘[1] نیز فرمایا:﴿ ہُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْأَرْضَ ذَلُوْلاً فَامْشُوْا فِیْ مَنَاکِبِہَا وَکُلُوْا مِنْ رِّزْقِہٖ وَإِلَیْہِ النُّشُوْرُ﴾ ’’اللہ تعالیٰ ہی وہ ذات ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو مطیع وپست کر دیا تاکہ تم اس کی راہوں میں چلتے پھرتے رہو۔ اور اللہ تعالیٰ کے رزق سے کھاؤ۔اور اسی کی طرف تمہیں زندہ ہو کر کر اٹھنا ہے۔ ‘‘[2] اور ہم پہلے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک ارشاد گرامی ذکر کر چکے ہیں اور یہاں خطبہ کے آخر میں دوبارہ اس کی یاددہانی کراتے ہیں:(اَلْمُؤْمِنُ الْقَوِیُّ خَیْرٌ وَأَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِیْفِ ، وَفِیْ کُلٍّ خَیْرٌ ، اِحْرِصْ عَلٰی مَا یَنْفَعُکَ ، وَاسْتَعِنْ بِاللّٰہِ وَلاَ تَعْجَزْ، وَإِنْ أَصَابَکَ شَیْئٌ فَلاَ تَقُلْ لَوْ أَنِّیْ فَعَلْتُ کَذَا لَکَانَ کَذَا ، وَلٰکِنْ قُلْ:قَدَّرَ اللّٰہُ وَمَا شَائَ فَعَلَ، فَإِنَّ لَوْ تَفْتَحُ عَمَلَ الشَّیْطَانِ) ’’طاقتور مومن کمزور مومن سے بہتر اور اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسندیدہ ہے اور دونوں میں خیر موجود ہے۔اور تم اس چیزکے حصول کیلئے کوشش کرو جو تمہارے لئے نفع بخش ہو۔اور اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کر و اور عاجز نہ بنو۔ اوراگر تمہیں کوئی مصیبت پہنچے تو یہ نہ کہو کہ اگر میں ایسے کرتا تو ایسے ہوجاتا بلکہ یہ کہو کہ اللہ تعالیٰ نے تقدیر میں لکھا تھا اور اس نے جو چاہا وہ کر دیا، کیونکہ لفظ(لو)یعنی(اگر)شیطانی عمل کو کھولتا ہے۔ ‘‘[3] آخر میں ایک بار پھر اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں سچا اور حقیقی ایمان نصیب فرمائے اور ایمان پر ہی ہمارا خاتمہ فرمائے۔
Flag Counter