Maktaba Wahhabi

252 - 492
٭وہ شخصیت کہ جس نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمام جنگوں میں شرکت کی اور جہاد فی سبیل اللہ کا فریضہ سر انجام دیا۔ ٭وہ شخصیت کہ جس کو غیروں نے تو نشانہ بنایا ہی ، لیکن اپنوں نے بھی ان کی قدر اُس طرح نہ کی جیسی کرنی چاہئے تھی۔ ٭ وہ شخصیت کہ جو اسلام قبول کرنے کے بعد زندگی بھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خصوصی مشیر ووزیر رہے۔اور جب انتقال ہوا تو قبر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے ساتھ ملی۔ اِس شخصیت سے میری مراد حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔ آج کے خطبۂ جمعہ میں ہم اسی شخصیت کے حوالے سے گفتگو کریں گے ، ان شاء اللہ تعالی۔اور خطبہ کے آغاز میں ہی ہم یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اِس عظیم شخصیت سے محبت کرنا ہمارے ایمان کا جزو ہے۔اور کسی مومن کا ایمان اُس وقت تک مکمل نہیں ہو سکتا جب تک وہ اِس شخصیت سے دلی محبت کا اظہار نہ کرے۔جس انسان کے دل میں اِس شخصیت کے بارے میں کوئی جھول ہے یا وہ ان سے محبت کرنا اپنے ایمان کا لازمی حصہ نہیں سمجھتا تو اسے اپنے ایمان کا جائزہ لینا ہو گا۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبت اسی شخصیت کے ساتھ تھی۔جیسا کہ حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ (أَیُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَیْکَ ؟)’’ آپ کو لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب کون ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں۔ میں نے کہا:مردوں میں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں۔ میں نے کہا:پھر کون ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:عمربن خطاب رضی اللہ عنہ ہیں۔[1] جو شخص رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب تھا ، کیا کسی سچے مومن کو اُن سے اظہار محبت کرنے میں کوئی تردد ہو سکتا ہے ! ہرگز نہیں۔بلکہ سچا مومن تو صدقِ دل کے ساتھ ان سے محبت کرنا اور ان کے فضائل ومناقب کا تذکرہ کرنا تقرب الٰہی کا ذریعہ سمجھتا ہے۔اس لئے ہر داعی وواعظ پر ان کا یہ حق ہے کہ وہ ان کے فضائل کا تذکرہ کرے ، ان کی عملی زندگی کا مطالعہ کرے اور ان کیلئے دعائے خیر کرے۔اسی لئے آج ہم انھیں موضوعِ خطبہ بنا رہے ہیں۔ اورآئیے سب سے پہلے یہ جان لیں کہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کون تھے ؟ ابو بکر رضی اللہ عنہ کا تعارف حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا نام’ عبد اللہ بن عثمان بن عمرو بن کعب القرشی التیمی‘ تھا مگر آپ ابو بکر بن ابی قحافۃ کے نام سے زیادہ معروف تھے۔آپ کی پیدائش منٰی میں ہوئی جوکہ مکہ مکرمہ میں چند مقدس مقامات میں سے ایک ہے۔ آپ کے والد کا اصل نام تو عثمان بن عمرو تھا، تاہم وہ ابو قحافہ کی کنیت کے ساتھ زیادہ مشہورتھے۔ابو قحافہ رضی اللہ عنہ فتح مکہ کے موقعہ پر مسلمان ہوئے۔جناب ابو بکر رضی اللہ عنہ اپنے والد کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو
Flag Counter