Maktaba Wahhabi

279 - 492
قائد کی قیادت میں کفار کے خلاف بر سر پیکار ہو نے کا حکم دیا۔چنانچہ رومیوں کے خلاف پہلا معرکہ ’اجنادین ‘ کے مقام پر ہوا جس میں مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی اور رومیوں کو شکست فاش سے دو چار ہونا پڑا۔پھر دوسرا فیصلہ کن معرکہ ’ یرموک ‘ میں ہوا۔اس میں بھی اللہ تعالی نے مسلمانوں کو شاندار فتح نصیب کی۔ اسی معرکہ کے دوران ہی حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ وفات پا گئے جس کی خبر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو ہو چکی تھی لیکن انھوں نے جنگ کے خاتمے کے بعد ہی مسلمانوں کو اس کی اطلاع دی۔ 5۔ جمعِ قرآن ابو بکر رضی اللہ عنہ نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی قیادت میں ایک لشکر مسیلمہ کذاب اور اس کی فوج کا مقابلہ کرنے کیلئے روانہ کیا۔’ یمامہ ‘ کے مقام پر سخت جنگ ہوئی۔مسیلمہ مارا گیا اور اس کی فوج کو شکست ہوئی۔لیکن اِس معرکہ میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے بہت سارے حفاظِ قرآن شہید ہوگئے۔چنانچہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو خدشہ لاحق ہوا کہ اگر اسی طرح حفاظ قرآن شہید ہوتے رہے تو کہیں قرآن مجید ضائع نہ ہو جائے۔انھوں نے ابو بکر رضی اللہ عنہ کے سامنے یہ خدشہ پیش کیا اور مشورہ دیا کہ وہ جمعِ قرآن کا حکم جاری کریں۔ابو بکر رضی اللہ عنہ نے پہلے تو تردد کا اظہار کیا لیکن عمر رضی اللہ عنہ کے باربار کہنے پر اللہ تعالی نے انھیں اِس سلسلے میں شرحِ صدر نصیب کیا اور وہ اِس پر تیار ہو گئے۔انھوں نے کاتبِ وحی حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو یہ ڈیوٹی سونپی۔انھوں نے بھی پہلے تردد کا اظہار کیا بلکہ انھوں نے کہا:اگر مجھے ایک پہاڑ کو کسی دوسری جگہ پر منتقل کرنے کا حکم دیا جاتا تو شاید وہ میرے لئے زیادہ آسان ہوتا بہ نسبت جمعِ قرآن کے۔لیکن ابو بکر رضی اللہ عنہ کے اصرار کے بعد اللہ تعالی نے ان کا سینہ بھی اِس کام کیلئے کھول دیا۔چنانچہ انھوں نے کھجور کی چھڑیوں اور باریک پتھر کے صحیفوں پر لکھی گئی قرآن مجید کی آیات اور سورتوں کو جمع کیا۔اسی طرح لوگوں کے سینوں میں محفوظ قرآن مجید کے مختلف اجزاء کو یکجاکیا۔[1] اِس طرح قرآن مجید تحریری شکل میں جمع کردیا گیا جو عہدِ صدیقی کا بہت بڑا کارنامہ تھا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے سچی محبت کرنے اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق نصیب فرمائے۔
Flag Counter