Maktaba Wahhabi

326 - 492
﴿ وَ مِنْ رَّحْمَتِہٖ جَعَلَ لَکُمُ الَّیْلَ وَ النَّھَارَ لِتَسْکُنُوْا فِیْہِ وَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِہٖ وَ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ﴾ ’’ اور اس کی رحمت ہے کہ اس نے تمھارے لئے رات اور دن کو بنایا تاکہ تم(رات میں)سکون حاصل کرو اور(دن میں)اس کا رزق تلاش کرو۔اور شاید تم شکر گذار بن جاؤ۔ ‘‘[1] اسی لئے اللہ تعالی نے انسان کو حصولِ رزق کیلئے جدو جہد اور محنت کرنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ ہُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْاَرْضَ ذَلُوْلًا فَامْشُوْا فِیْ مَنَاکِبِہَا وَکُلُوْا مِنْ رِّزْقِہٖ وَاِِلَیْہِ النُّشُوْرُ﴾ ’’ وہی تو ہے جس نے زمین کو تمھارے تابع کر رکھا ہے۔لہذا تم اس کے اطراف میں چلو پھرو اور اللہ کا رزق کھاؤ۔ اوراسی کی طرف تمھیں زندہ ہو کر جانا ہے۔‘‘[2] اسی طرح اس کا فرما ن ہے:﴿ فَاِِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ فَانْتَشِرُوْا فِی الْاَرْضِ وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّٰہِ وَاذْکُرُوا اللّٰہَ کَثِیْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ﴾ ’’ پھر جب نماز ادا ہو چکے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کے رزق کو تلاش کرو۔اور اللہ تعالی کا ذکر کثرت سے کیا کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔‘‘[3] ان دونوں آیات کریمہ میں اللہ تعالی نے حکم دیا ہے کہ جس زمین کو اس نے تمھارے لئے مسخر کر دیا ہے تم اس میں چلو پھرو اور اللہ تعالی کے رزق کو تلاش کرو۔اس سے معلوم ہوا کہ رزق کی تلاش کیلئے انسان کو گھر سے باہر نکلنا چاہئے اور اس کے حصول کیلئے جد وجہد اور محنت کرنی چاہئے۔اور اپنے ہاتھوں سے کما کر وہ خود بھی کھائے اور اپنے زیر کفالت افراد کو بھی کھلائے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (مَا أَکَلَ أَحَدٌ طَعَامًا قَطُّ خَیْرًا مِّنْ أَن یَّأْکُلَ مِنْ عَمَلِ یَدِہِ ، وَإِنَّ نَبِیَّ اللّٰہِ دَاؤُدَ کَانَ یَأْکُلُ مِنْ عَمَلِ یَدِہِ) ’’ کسی شخص نے کبھی اُس کھانے سے بہتر کوئی کھانا نہیں کھایا جو وہ اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھاتا ہو۔اور اللہ کے نبی حضرت داؤد علیہ السلام(باوجود بادشاہ ہونے کے)اپنے ہاتھ کی کمائی سے ہی کھایا کرتے تھے۔‘‘[4] اسی طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
Flag Counter