Maktaba Wahhabi

344 - 492
’’ اللہ تعالی نے فرمایا:جا ، اولادِ آدم میں سے جو بھی تمھارے پیچھے لگے گا تو تم سب کیلئے جہنم ہی پورا پورا بدلہ ہے۔‘‘[1] ان دونوں آیات کریمہ سے ثابت ہوا کہ شیطان کی انسان سے دشمنی ازلی اور اعلانیہ ہے۔اور یہ بھی کہ بنو آدم میں سے جو بھی اس کی پیروی کرے گا وہ اس کے ساتھ جہنم میں جائے گا۔والعیاذ باللّٰه اور انسان سے شیطان کی دشمنی دائمی بھی ہے۔یعنی جب تک سورج اورچاند کا وجود رہے گا بنی نوع انسان سے اس کی دشمنی جاری رہے گی۔ خود شیطان نے قیامت تک کیلئے مہلت طلب کی جو اللہ تعالی نے اسے دے دی۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿قَالَ رَبِّ فَاَنْظِرْنِیْٓ اِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ ٭ قَالَ فَاِنَّکَ مِنَ الْمُنْظَرِیْنَ ٭ اِلٰی یَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُوْمِ﴾ ’’ وہ کہنے لگا:اے میرے رب ! پھر مجھے اس دن تک مہلت دے دے جب لوگ اٹھائے جائیں گے۔اللہ تعالی نے فرمایا:تجھے مہلت دی جاتی ہے اُس دن تک جس کا وقت(ہمیں)معلوم ہے۔‘‘[2] عجیب بات یہ ہے کہ شیطان نے انسان سے اِس اعلانیہ جنگ کی اجازت اللہ تعالی سے مانگی تو اس نے اسے اجازت دے دی۔ظاہر ہے کہ اس میں کوئی نہ کوئی حکمت تھی۔پھر اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو اِس جنگ کا مقابلہ کرنے کیلئے تین امور کا حکم دیا: 1۔ شیطان کو انسان کا دشمن قرار دے کر انسانوں کو یہ حکم دیا کہ وہ بھی اسے اپنا دشمن ہی تصور کریں۔ اللہ تعالی نے فرمایا:﴿ اِنَّ الشَّیْطٰنَ لَکُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوْہُ عَدُوًّا اِنَّمَا یَدْعُوْا حِزْبَہٗ لِیَکُوْنُوْا مِنْ اَصْحٰبِ السَّعِیْرِ﴾ ’’ شیطان یقینا تمھارا دشمن ہے لہذا تم بھی اسے دشمن ہی سمجھو۔وہ اپنے پیروکاروں کو صرف اس لئے بلاتا ہے کہ وہ جہنمی بن جائیں۔‘‘[3] اللہ تعالی کے اس واضح ترین حکم کے باوجود آج انسانوں نے شیطان کو اپنا دوست بنا رکھا ہے۔چنانچہ ہر وہ کام کرتے ہیں جس سے اللہ تعالی نے انھیں منع کیا ہے اور ہر وہ کام نہیں کرتے جس کا اللہ تعالی نے انھیں حکم دیا ہے۔اللہ تعالی فرماتا ہے: ﴿اَفَتَتَّخِذوْنَہٗ وَ ذُرِّیَّتَہٗٓ اَوْلِیَآئَ مِنْ دُوْنِیْ وَ ھُمْ لَکُمْ عَدُوٌّ بِئْسَ لِلظّٰلِمِیْنَ بَدَلًا﴾ ’’ کیا تم مجھے چھوڑ کر اسے اور اس کی اولاد کو اپنا دوست بناتے ہو حالانکہ وہ تمھارا دشمن ہے ؟ ظالموں کیلئے
Flag Counter