Maktaba Wahhabi

345 - 492
برا بدلہ ہے۔‘‘[1] 2۔ اللہ تعالی نے شیطان سے براہِ راست ڈرایا اور اس کے نقش ِ قدم پہ چلنے سے منع فرمایا۔ اللہ تعالی نے فرمایا:﴿ یٰبَنِیْٓ اٰدَمَ لَا یَفْتِنَنَّکُمُ الشَّیْطٰنُ کَمَآ اَخْرَجَ اَبَوَیْکُمْ مِّنَ الْجَنَّۃِ ﴾ ’’ اے بنو آدم ! ایسا نہ ہو کہ شیطان تمھیں فتنہ میں مبتلا کردے جیسا کہ اس نے تمھارے ماں باپ کو جنت سے نکلوایا۔‘‘[2] اسی طرح اس نے فرمایا:﴿ ٰٓیاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ وَمَنْ یَّتَّبِعْ خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ فَاِِنَّہٗ یَاْمُرُ بِالْفَحْشَآئِ وَالْمُنْکَرِ ﴾ ’’ اے ایمان والو ! تم شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو۔اور جو شخص شیطان کے نقشِ قدم پر چلے گا تو وہ بے حیائی اور برے کاموں کا حکم دے گا۔‘‘[3] 3۔ اللہ تعالی نے نہ صرف شیطان سے ڈرایا بلکہ اس کے شر اور فتنے سے بچنے کیلئے مختلف تدابیر سے بھی آگاہ کیا تاکہ انسان شیطان کی اِس اعلانیہ جنگ میں مسلح ہو کر اس کا مقابلہ کر سکے۔ان تدابیر کا تذکرہ ہم خطبہ کے آخر میں کریں گے۔ان شاء اللہ تعالی شیطان کے متعلق بعض اہم حقائق 1۔ شیطان انسان کا پیچھا نہیں چھوڑتا:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (إِنَّ الشَّیْطَانَ یَجْرِيْ مِنِ ابْنِ آدَمَ مَجْرَی الدَّمِ) ’’بیشک شیطان انسان میں خون کی طرح گردش کرتا ہے۔ ‘‘[4] اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ شیطان کی انسان سے دشمنی نہایت شدید ہے اور وہ اس کیلئے بہت بڑا فتنہ ہے۔اتنا بڑا فتنہ کہ انسان کو پتہ بھی نہیں چلتا اور وہ اپنا کام کر جاتا اور اسے گمراہ کر ڈالتا ہے۔ 2۔ شیطان ہمار ایسا دشمن ہے جسے ہم نہیں دیکھ سکتے لیکن وہ ہمیں دیکھ سکتا ہے۔اور یہ نہایت خطرناک بات ہے کیونکہ دشمن اگر سامنے ہو تو اُس سے انسان بچنے کی کوشش کرتا ہے۔لیکن اگر وہ چھپا ہوااور بہت شاطر اور مکار ہو تو اس سے بچنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔إلا من رحم اللّٰه اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ اِنَّہٗ یَرٰکُمْ ھُوَ وَ قَبِیْلُہٗ مِنْ حَیْثُ لَا تَرَوْنَھُمْ ﴾
Flag Counter