Maktaba Wahhabi

424 - 492
جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکر م صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا فرماتے تھے:(یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ)’’اے دلوں کو پھیرنے والے ! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھنا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا:اے اللہ کے نبی! ہم آپ پر اور آپ کے دین پرایمان لا چکے ہیں ، تو کیا آپ کو کوئی خدشہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا:ہاں۔اور اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرمایا: (إِنَّ القُلُوْبَ بَیْنَ أُصْبُعَیْنِ مِنْ أَصَابِعِ الرَّحْمٰنِ ، یَقْلِبُہَا کَیْفَ یَشَائُ) ’’بندوں کے دل اللہ تعالی کی انگلیوں میں سے دو انگلیوں کے درمیان ہیں، وہ انھیں جیسے چاہے پھیر دے۔‘‘[1] ان تمام دلائل سے یہ ثابت ہوا کہ دل کی کیفیت تبدیل ہوتی رہتی ہے اور ہر وقت ایک جیسی نہیں رہتی۔یہ دل کبھی خیر کی طرف راغب ہوتا ہے تو کبھی شر کی طرف مائل ہوتا ہے۔اس میں کبھی اخلاص ہوتا ہے تو کبھی تعریف سننے کی خواہش پیدا ہو جاتی ہے۔اس میں کبھی اللہ تعالی پر ہی بھروسہ ہوتا ہے تو کبھی اسباب ووسائل یا بعض افراد پر بھروسہ ہوتا ہے۔لہٰذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ مسنون دعا بھی کثرت سے پڑھنی چاہئے۔اس کے علاوہ وہ دعا بھی بار بار پڑھتے رہنا چاہئے جس کی تعلیم اللہ تعالی نے یوں دی ہے: ﴿ رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ ھَدَیْتَنَا وَ ھَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً اِنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّابُ﴾ ’’ اے ہمارے رب ! ہمیں ہدایت دینے کے بعد تو ہمارے دلوں کو کج رو نہ بنا۔اور ہمیں اپنے ہاں سے رحمت عطا فرما۔بے شک تو ہی سب کچھ عطا کرنے والا ہے۔‘‘[2] وآخر دعوانا أن الحمد للّٰه رب العالمین
Flag Counter