Maktaba Wahhabi

426 - 492
(إن أَوَّلَ مَا یُحَاسَبُ بہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مِنْ عَمَلِہِ:صَلَاتُہُ ، فَإِنْ صَلُحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ ، وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ…) ’’ بے شک قیامت کے روز سب سے پہلے بندے کے جس عمل کا حساب لیا جائے گا وہ ہے اس کی نماز ، اگر وہ ٹھیک طرح سے ادا کی گئی ہوگی تو وہ کامیاب وکامران ہو جائے گا۔اور اگر وہ ٹھیک طرح سے ادا نہیں کی گئی ہوگی تو وہ ذلیل وخوار اور خسارہ اٹھانے والا ہو گا۔‘‘[1] بلکہ ایک اور روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ باقی اعمال کی قبولیت کا دار ومدار بھی اسی نماز کی قبولیت پر ہوگا۔اس روایت کے الفاظ یوں ہیں: (أَوَّلُ مَا یُحَاسَبُ عَلَیْہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ:الصَّلَاۃُ ، فَإِنْ صَلُحَتْ صَلُحَ سَائِرُ عَمَلِہٖ ، وَإِنْ فَسَدَتْ فَسَدَ سَائِرُ عَمَلِہٖ) ’’ قیامت کے روز بندے سے سب سے پہلے نماز کا حساب لیا جائے گا ، اگر نماز ٹھیک طرح سے ادا کی گئی ہوگی تو باقی تمام اعمال بھی درست تسلیم کر لئے جائیں گے۔اور اگر نماز فاسد نکلی تو باقی تمام اعمال بھی فاسد ہی تصور کئے جائیں گے۔‘‘[2] اس لئے مسلمان بھائیو ! ہمیں اپنی نمازوں کی فکر کرنی چاہئے اور یہ سوچنا چاہئے کہ کیا ہم نماز رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ادا کرتے ہیں ؟ یا ہم باقی اعمال کی طرح نماز میں بھی من مانی کرتے ہیں اور اپنی منشاء یا اپنے مخصوص مسلک کے مطابق اسے ادا کرتے ہیں ؟ حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم چند ہم عمر نوجوان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم نے بیس راتیں آپ کے پاس قیام کیا۔پھر آپ کو یہ گمان ہوا کہ جیسے ہم اپنے گھر والوں سے ملنے کا شوق رکھتے ہیں ، چنانچہ آپ نے ہم سے ہمارے گھر والوں کے بارے میں معلومات لیں۔ہم نے آپ کو سب کچھ بتا دیا۔اور چونکہ آپ بڑے نرم مزاج اور رحمدل تھے اس لئے آپ نے فرمایا: (اِرْجِعُوا إِلٰی أَہْلِیْکُمْ فَعَلِّمُوْہُمْ وَمُرُوْہُمْ ، وَصَلُّوْا کَمَا رَأَیْتُمُوْنِی أُصَلِّیْ ، وَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَلْیُؤَذِّنْ لَکُمْ أَحَدُکُمْ ثُمَّ لِیَؤُمَّکُمْ أَکْبَرُکُمْ) ’’ تم اپنے گھر والوں کی طرف لوٹ جاؤ ، پھر انھیں بھی تعلیم دو اور میرے احکامات ان تک پہنچاؤ۔اور تم نماز
Flag Counter