Maktaba Wahhabi

483 - 492
ہم خاص طور پر نوجوان نسل کو تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ اِن سنگرز کو آئیڈیل سمجھنے کی بجائے نوجوان صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو آئیڈیل سمجھیں جو اِس طرح کی تمام چیزوں سے اپنے آپ کو درو رکھتے تھے۔ نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ جا رہا تھا کہ انھوں نے ایک چرواہے کی آواز کو سنا جو کسی آلۂ موسیقی کے ساتھ گا رہا تھا۔انھوں نے فورا اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ٹھونس لیں۔آگے جا کر پوچھا:نافع ! کیا تم ابھی وہ آواز سن رہے ہو ؟ تو میں جب تک یہ کہتا رہا کہ ہاں ابھی آواز آ رہی ہے تب تک وہ چلتے رہے اوراپنی انگلیوں کو اپنے کانوں سے نہ ہٹایا۔جب میں نے کہا کہ اب آواز نہیں آرہی ، تب انھوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں سے الگ کرلیں اور فرمایا:اسی طرح میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا کہ آپ نے ایک چرواہے کی آواز کو سنا جو اپنے آلۂ موسیقی کے ساتھ گا رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا جس طرح میں نے کیا ہے۔[1] 3۔ اگر آپ کے گھر والوں میں سے کوئی شخص موسیقی اور گانے وغیرہ سنتا ہو تو اسے سختی سے منع کریں۔اسی طرح آپ جہاں کہیں ہوں اور وہاں موسیقی چل رہی ہو یا گانے سنے جا رہے ہوں یا حیا باختہ مناظر دیکھے جا رہے ہوں تو آپ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اُس حدیث پر ضرور عمل کریں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ (مَنْ رَأَی مِنْکُمْ مُّنْکَرًا فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہِ ، فَإِن لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہِ ، فَإِن لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہِ ، وَذَلِکَ أَضْعَفُ الْإِیْمَانِ) ’’ تم میں سے جو شخص کسی برائی کو دیکھے تو وہ اسے اپنے ہاتھ سے روکے۔اگر وہ اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اپنی زبان سے منع کرے۔اور اگر اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو تو اپنے دل میں اسے برا جانے۔اور یہ کمزور ترین ایمان ہے۔‘‘[2] ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ تمام مسلمانوں کو موسیقی اور گانوں کی لعنت سے بچنے کی توفیق دے اور ہم سب کی حفاظت فرمائے۔
Flag Counter