Maktaba Wahhabi

485 - 492
لوگ اپنی ضرورتوں کے مطابق لین دین کیا کرتے تھے۔پھر جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو آپ بھی بازار میں جایا کرتے تھے اور ضروری اشیاء کی خریدوفروخت کیا کرتے تھے۔کفارِ مکہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو اعتراضات کئے تھے ان میں سے ایک اعتراض یہ تھا کہ ﴿ مَالِ ہٰذَا الرَّسُوْلِ یَاْکُلُ الطَّعَامَ وَیَمْشِی فِی الْاَسْوَاقِ ﴾ ’’یہ کیسا رسول ہے کہ جو کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے۔‘‘[1] اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بھی بازاروں میں جاکر مختلف چیزوں کا کاروبار کیا کرتے تھے۔چنانچہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کپڑے کا کاروبارکرتے تھے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ بعض شرعی احکام سے ناواقفیت کا عذر یہ پیش کرتے تھے کہ وہ بازاروں میں لین دین کے معاملات میں مشغول رہتے تھے۔اسی طرح حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بھی مشہور تاجروں میں سے تھے۔ اِس سے یہ ثابت ہوا کہ بازار اگرچہ اللہ تعالی کو سب سے زیادہ نا پسندیدہ ہے ، اس کے باوجود اپنی ضرورتوں کیلئے اس میں جانا اور وہاں خرید وفروخت کرنا شرعی طور پر جائز ہے۔تاہم اس کے کچھ آداب واحکام ہیں جن کا خیال رکھنا ضروری ہے۔آج کے خطبۂ جمعہ میں ہم۔ان شاء اللہ۔انہی آداب واحکام کا تذکرہ قرآن وحدیث کی روشنی میں کریں گے۔ خرید وفروخت کے آداب 1۔ بازار میں داخل ہونے کی دعا بازار میں داخل ہونے سے پہلے مسنون دعا پڑھ لینی چاہئے جس کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ جو شخص بازار میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھے: (لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَا شَرِیْکَ لَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ ، یُحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَہُوَ حَیٌّ لَا یَمُوْتُ ، بِیَدِہِ الْخَیْرُ ، وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ) تو اللہ تعالی اس کیلئے دس لاکھ نیکیاں لکھ دیتا ہے ، دس لاکھ گناہ مٹا دیتا ہے اور دس لاکھ درجے بلند کردیتا ہے۔‘‘[2] اِس حدیث کی ایک اور روایت میں ’’ دس لاکھ درجات کی بجائے ‘‘ یہ الفاظ ہیں:
Flag Counter