Maktaba Wahhabi

55 - 492
’’ اور ہم نے آپ کو تمام دنیا والوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔‘‘[1] عزیز بھائیو ! ذرا غور فرمائیے ، اِس آیت ِ مبارکہ میں لفظ(رَحْمَۃً)نکرہ ہے اور یہ نفی(وَ مَآ اَرْسَلْنٰکَ)کے بعد آیا ہے جو اِس بات کی دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف انسانوں کیلئے ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کی تمام مخلوقات کیلئے رحمت ہیں، کیونکہ جو اسم نکرہ نفی کے بعد آتا ہے وہ عموم وشمول کیلئے ہوتا ہے۔آپ انسانوں کیلئے بھی رحمت ہیں اور جنوں کیلئے بھی۔مومنوں کیلئے بھی اور کافروں کیلئے بھی۔چھوٹوں کیلئے بھی اور بڑوں کیلئے بھی۔نیکوں کیلئے بھی اور بروں کیلئے بھی۔مردوں کیلئے بھی اور عورتوں کیلئے بھی۔حیوانات کیلئے بھی اور جمادات کیلئے بھی۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسی رحمت ہیں کہ جسے اللہ تعالی نے دین ودنیا اور دارین کی سعادت کے حصول کا ذریعہ بنایا۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کے بعد آپ کی اطاعت وفرمانبرداری کی جائے تو دنیا بھی سنور جاتی ہے اور آخرت بھی۔ دوسری بات یہ ہے کہ اِس آیت کریمہ میں(وَ مَآ)کے بعد(اِلَّا)آیا ہے ، یعنی حصر کا اسلوب اختیار کیا گیا ہے۔جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ورسالت اول تا آخر رحمت ہی رحمت ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ’رحمۃ للعالمین‘ ہونا اللہ تعالی کی طرف سے ہے۔کسی انسان کی طرف سے نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ’رحمۃ للعالمین‘ کا مقام ومرتبہ کسی جد وجہد یا ٹریننگ کے نتیجے میں نہیں ملا بلکہ یہ اللہ تعالی کی طرف سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہبہ کیا گیا ہے۔جیسا کہ اللہ تعالی فرماتا ہے:﴿ فَبِمَا رَحْمَۃٍ مِّنَ اللّٰہِ لِنْتَ لَھُمْ﴾ ’’ اللہ کی یہ کتنی بڑی رحمت ہے کہ آپ ان کے حق میں نرم مزاج واقع ہوئے ہیں۔‘‘[2] اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ (یَا أَیُّہَا النَّاسُ ! إِنَّمَا أَنَا رَحْمَۃٌ مُّہْدَاۃٌ)’’ اے لوگو ! میں تو رحمت ہی ہوں جسے ہدیہ کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔‘‘[3] اورحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاص طور پر مومنوں کیلئے بڑے ہی مہربان تھے۔اللہ تعالی فرماتا ہے: ﴿لَقَدْ جَائَ کُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ أَنْفُسِکُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ بِالْمُؤمِنِیْنَ رَؤُفٌ رَّحِیْمٌ﴾ ’’ تمھارے پاس ایسے پیغمبر تشریف لائے ہیں جو تمھاری ہی جنس سے ہیں ، جن کو تمھارے نقصان کی بات نہایت ہی گراں گذرتی ہے ، جو تمھاری منفعت کے بڑے خواہشمند رہتے ہیں ، ایمانداروں کے ساتھ بڑے ہی شفیق اور مہربان ہیں۔ ‘‘[4]
Flag Counter