Maktaba Wahhabi

94 - 492
براسلوک کرے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت سے منہ موڑنے پر اور نہیں جھٹلانے پر ہی اکتفا نہ کیا بلکہ ظالمانہ طور پر انھیں دیوانہ شاعر بھی قرار دے دیا ، حالانکہ انھیں یہ معلوم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شعر اور شعراء کے بارے میں تو کچھ بھی نہیں جانتے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری مخلوق میں سب سے زیادہ عقلمند اور سب سے زیادہ درست بات کرنے والے انسان ہیں ‘‘[1] اور حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ نے مجھے جو ہدایت اور علم دے کر بھیجا ہے اس کی مثال یوں ہے جیسے موسلا دھار بارش ہو ، جو زمین پر برستی ہے تو اس کا ایک ٹکڑا ایسا ہوتا ہے جو بارش کے پانی کو جذب کر لیتا ہے ، پھر اس سے پودے اور گھاس وغیرہ اگتے ہیں۔اور اس کا ایک ٹکڑا انتہائی سخت ہوتا ہے اور اس پر پانی رک جاتا ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے ، چنانچہ وہ اس سے پیتے ، پلاتے اور کھیتی باڑی کرتے ہیں۔اور یہی بارش ایسی زمین پر بھی برستی ہے جو سپاٹ اور چکنی ہوتی ہے اورجس پر نہ پانی رکتا ہے اور نہ ہی اس سے کوئی چیز اگتی ہے۔تو یہ مثال ہے اس شخص کی جس نے اللہ کے دین کی سمجھ حاصل کی اور اسے اللہ تعالیٰ نے اس چیز کے ذریعے نفع پہنچایا جس کے ساتھ مجھے اس نے مبعوث کیا ہے ، چنانچہ وہ خود بھی علم حاصل کرتا ہے اور دوسروں کو بھی تعلیم دیتا ہے۔اور یہ مثال ہے اس آدمی کی جو اس علم کے ذریعے اونچا مقام حاصل نہیں کرتا اور اللہ کی اس ہدایت کو قبول نہیں کرتا جس کے ساتھ مجھے بھیجا گیا ہے۔‘‘ [2] امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’ حدیث سے مقصود یہ ہے کہ جو ہدایت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے اسے بارش سے تشبیہ دی گئی ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ زمین تین قسم کی ہوتی ہے۔اسی طرح لوگ بھی تین قسم کے ہوتے ہیں: پہلی قسم:ایک تو وہ زمین ہوتی ہے جو بارش سے فائدہ اٹھاتی ہے ، چنانچہ وہ بارش کے آنے سے پہلے مردہ ہوتی ہے لیکن اس کے بعد وہ زندہ ہو جاتی ہے اور سبزہ وغیرہ اگاتی ہے جس سے لوگ اور جانور وغیرہ فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اسی طرح کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس علم پہنچتا ہے تو وہ اسے یاد کر لیتے ہیں جس سے ان کا دل زندہ ہو جاتا ہے اور وہ اس پر عمل کرکے خود بھی اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اسے لوگوں تک پہنچا کر دوسروں کو بھی فائدہ پہنچاتے ہیں۔ دوسری قسم:ایک زمین ایسی ہوتی ہے جو خود تو بارش کے پانی سے کوئی فائدہ نہیں اٹھاتی ، لیکن پانی اپنے اوپر روک کر دوسروں کو فائدہ پہنچاتی ہے ، چنانچہ اس سے لوگ اور حیوانات وغیرہ مستفید ہوتے ہیں۔اسی طرح کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے پاس حفظ کرنے والے دل تو ہوتے ہیں لیکن ان کے پاس ایسی سمجھ نہیں ہوتی کہ جس کی بناء پر وہ علم سے
Flag Counter