Maktaba Wahhabi

97 - 492
’’ اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں۔‘‘[1] گویا تمام جِنُّوں اورانسانوں کی تخلیق کا مقصد اللہ تعالی کے نزدیک اس کی عبادت کرناہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ’ عبادت ‘ کسے کہتے ہیں ؟ بعض اہل علم نے ’ عبادت ‘ کی تعریف یوں کی ہے: (طَاعَۃُ اللّٰہِ بِفِعْلِ أَوَامِرِہِ وَاجْتِنَابِ نَوَاہِیْہِ مَعَ مَحَبَّۃِ اللّٰہِ وَخَوفِہِ وَرَجَائِہِ) ’’ اللہ کے احکام پر عمل کرتے ہوئے اور جن چیزوں سے اس نے منع کیا ہے ان سے اجتناب کرتے ہوئے اُس کی اِس طرح فرمانبرداری کرنا کہ دل میں اس کی محبت ، اس کے عذاب کا خوف اور اس کی رحمت کی امید ہو۔‘‘ اور بعض اہل علم نے ’ عبادت ‘ کی تعریف یوں کی ہے: (اِسْمٌ لِکُلِّ مَا یُحِبُّہُ اللّٰہُ وَیَرْضَاہُ مِنَ الْأقْوَالِ وَالْأعْمَالِ الظَّاہِرَۃِ وَالْبَاطِنَۃِ) ’’ عبادت ہر اُس ظاہری وباطنی قول وعمل کا نام ہے جس سے اللہ تعالی محبت کرتا اور اسے پسند کرتا ہو۔‘‘ ان دونوں تعریفوں سے یہ واضح ہو گیا کہ ’ عبادت ‘ اللہ تعالی کی محبت کے ساتھ اس کی فرمانبرداری کرنے کا نام ہے۔یعنی اس کی رحمت کی امید رکھتے ہوئے اس کے احکام پر عمل کرنا اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہوئے نواہی ومحرمات(جن کاموں سے اس نے منع کیا ہے ان)سے بچنا اور پرہیز کرنا۔اور اپنے تمام اقوال وافعال کو اللہ تعالی کی منشا کے مطابق بنانا ’ عبادت ‘ ہے۔ اِس جامع تعریف سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ عبادت صرف چند شعائر ہی کا نام نہیں ہے مثلا نماز ، روزہ اور حج وغیرہ۔بلکہ ہر وہ عمل جو اللہ کی منشا کے مطابق ہو ، اُس سے اللہ تعالی راضی ہوتا ہو اور اس کا تقرب حاصل ہوتا ہو وہ ’ عبادت ‘ ہے۔ ٭ لہذا چلتے پھرتے اور اٹھتے بیٹھتے اللہ کا ذکر کرنا ’ عبادت ‘ ہے۔باری تعالی کا ارشاد ہے: ﴿ اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّھَارِ لَاٰیٰتِ لِّاُولِی الْاَلْبَابِ٭ الَّذِیْنَ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰی جُنُوْبِھِمْ وَ یَتَفَکَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ھٰذَا بَاطِلًا سُبْحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ﴾ ’’ بے شک آسمانوں اور زمین کی تخلیق اور لیل ونہار کی گردش میں ان عقل والوں کیلئے بہت سی نشانیاں ہیں
Flag Counter