Maktaba Wahhabi

98 - 492
جو کھڑے اور بیٹھے اور اپنے پہلو وں کے بل لیٹے ہوئے اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے رہتے ہیں۔اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور وفکر کرتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! تو نے انھیں بے کار نہیں پیدا کیا ہے ، تو ہر عیب سے پاک ہے ، پس تو ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔‘‘ [1] ٭ اسی طرح رزق حلال کی تلاش کیلئے زمین پر چلنا پھرنا اور جد وجہد کرنا بھی ’ عبادت ‘ ہے۔کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ ہُوَ الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْاَرْضَ ذَلُوْلًا فَامْشُوْا فِیْ مَنَاکِبِہَا وَکُلُوْا مِنْ رِّزْقِہٖ وَاِِلَیْہِ النُّشُوْرُ﴾ ’’ وہی تو ہے جس نے زمین کو تمھارے تابع کر رکھا ہے۔لہذا تم اس کے اطراف میں چلو پھرو اور اللہ کا رزق کھاؤ۔ اوراسی کی طرف تمھیں زندہ ہو کر جانا ہے۔‘‘[2] اسی طرح اس کا فرما ن ہے:﴿ فَاِِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ فَانْتَشِرُوْا فِی الْاَرْضِ وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّٰہِ وَاذْکُرُوا اللّٰہَ کَثِیْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ ﴾ ’’ پھر جب نماز ادا ہو چکے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کے رزق کو تلاش کرو۔اور اللہ تعالی کا ذکر کثرت سے کیا کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔‘‘[3] ٭ اسی طرح اپنے جسم کو نیند کے ذریعے راحت پہنچانا تاکہ یہ جسم اللہ کی اطاعت وفرمانبرداری کیلئے چست اور صحت مند رہے بھی ’ عبادت ‘ ہے۔ حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (مَنْ أَتٰی فِرَاشَہُ وَہُوَ یَنْوِیْ أَنْ یَّقُوْمَ یُصَلِّیْ مِنَ اللَّیْلِ فَغَلَبَتْہُ عَیْنَاہُ حَتّٰی أَصْبَحَ ، کُتِبَ لَہُ مَا نَوٰی ، وَکَانَ نَوْمُہُ صَدَقَۃً عَلَیْہِ مِنْ رَبِّہٖ عَزَّ وَجَلَّ) ’’ جو شخص اپنے بستر پر اس نیت کے ساتھ آئے کہ وہ رات کو اٹھ کر نماز پڑھے گا، پھر اس پر نیند غالب آگئی یہاں تک کہ اس نے صبح کر لی تو اس کیلئے اس کی نیت کے مطابق اجر لکھ دیا جاتا ہے اور اس کی نیند اللہ تعالی کی طرف سے اس کیلئے صدقہ ہوتی ہے۔‘‘[4] اور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا تھا: (أَمَّا أَنَا فَأَنَامُ وَأَقُومُ ،فَأَحْتَسِبُ نَوْمَتِی کَمَا أَحْتَسِبُ قَوْمَتِی) ’’ میں رات کو سوتا بھی ہوں اور اٹھ بھی جاتا ہوں۔چنانچہ میں سو کر بھی اسُی طرح اللہ تعالی سے اجر وثواب کا طلبگار ہوتا ہوں جیسا کہ اٹھ کرمیں اس سے اجر وثواب کا طلبگار ہوتا ہوں۔‘‘[5]
Flag Counter