’’آپ کا اس پر (سوار ہوکر) سفر کا ارادہ ہے یا آپ نے اس کے گوشت (کے کھانے) کا قصد کیا ہے؟‘‘
میں نے کہا:
’’بَلْ أَرَدْتُّ عَلَیْہَا الْحَجَّ۔‘‘
(بلکہ میرا اس پر (سوار ہوکر) حج (کے لیے جانے) کا ارادہ ہے۔)
انہوں نے کہا:
’’فإِنَّ بِخُفِّہَا نَقَبًا۔‘‘
(سو بے شک اس کے کُھر میں پتلا پن ہے۔)
(راوی نے)بیان کیا:
’’انہوں (یعنی خریدار) نے کہا:
’’أَصْلَحَکَ اللّٰہُ! مَا تُرِیْدُ إِلٰی ہٰذَا؟ تُفْسِدُ عَلَيَّ؟‘‘[1]
(اللہ تعالیٰ آپ کی اصلاح فرمائیں! آپ کا اس (بات کے کرنے) سے کیا مقصود ہے؟ آپ میرے لیے (میرا سودا) خراب کر رہے ہیں؟)
انہوں نے کہا:
’’إِنِّيْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ:
’’لَا یَحِلُّ لِأَحَدٍ یَّبِیْعُ شَیْئًا أَ لَّا یُبَیِّنَ مَا فِیْہِ، وَلَا یَحِلُّ لِمَنْ یَعْلَمُ ذٰلِکَ أَ لَّا یُبَیِّنَہٗ۔‘‘[2]
|