Maktaba Wahhabi

50 - 197
’’اگر تم اُنہیں دیکھ نہیں رہے، تو وہ تو تمہیں دیکھ رہے ہیں۔‘‘ وہ ان لوگوں میں سے نہ ہو، جن کے اجسام تو مساجد میں ہوتے ہیں، لیکن دل باہر کی چیزوں کے ساتھ لٹکے اور اٹکے ہوتے ہیں۔ ملا علی قاری آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادِ گرامی (تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِیْ) کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’اپنے رب کی عبادت کی غرض سے اپنے دل کو فارغ کرنے میں مبالغہ کرو۔‘‘[1] ب: اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے فراغت کا باعثِ رزق ہونے کے دو دلیلیں: ۱: حضراتِ ائمہ احمد، ترمذی، ابن ماجہ ، ابن حبان اور حاکم حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کرتے ہیں، (کہ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یَقُوْلُ: ’’یَا ابْنَ آدَمَ! تَفَرَّغْ لِعِبَادَتِيْ أَمْلَأْ صَدْرَکَ غِنًی، وَأَسُدَّ فَقْرَکَ۔ وَإِنْ لَّا تَفْعَلْ مَلَأْتُ یَدَکَ شُغْلًا، وَلَمْ أَسُدَّ فَقْرَکَ۔‘‘[2] ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
Flag Counter