راضی اور خوش کرنا چاہے، وہ امت کے کمزور لوگوں کے ساتھ احسان کرے ۔ حضراتِ ائمہ احمد، ابوداؤد، ترمذی، نسائی، ابن حبان اور حاکم حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا:
’’اِبْغُوْنِيْ فِيْ ضُعَفَآئِکُمْ، فَإِنَّمَا تُرْزَقُوْنَ وَتُنْصَرُوْنَ بِضُعَفَآئِکُمْ۔‘‘[1]
’’میری رضا اپنے کمزور لوگوں کے ساتھ احسان کرکے حاصل کرنے کی کوشش کرو، کیونکہ تمہیں اپنے کمزور و ضعیف لوگوں ہی کی وجہ سے رزق اور نصرت ملتی ہے۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادِ گرامی ’’اِبْغُوْنِيْ فِيْ ضُعَفَآئِکُم‘‘ کی شرح میں ملا علی قاری لکھتے ہیں:
اپنے فقیر لوگوں کے ساتھ احسان کرکے میری خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کرو ۔ اس سے رزق اور نصرت و تائید ملتی ہے۔[2]
|