Maktaba Wahhabi

96 - 197
رَاغِمَۃٌ، فَلَا یُصْبِحُ إِلَّا غَنِیًّا، وَلَا یُمْسِيْٓ إِلَّا غَنِیًّا…الحدیث۔‘‘ [1] ’’جس شخص کی آخرت نیت ہو، تو اللہ تبارک و تعالیٰ اس کے دل میں تونگری رکھ دیتے ہیں، اس کے بکھرے ہوئے معاملات کی شیرازہ بندی فرما دیتے ہیں، اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان (یعنی پیشانی) سے مفلسی کو کھینچ لیتے ہیں اور دنیا اس کے پاس ذلیل و حقیر ہوکر آتی ہے، پس وہ صبح کرتا ہے، تو تونگری میں اور شام کرتا ہے، تو تونگری میں‘‘ …الحدیث ۲: امام احمد اور امام ابن ماجہ نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’وَمَنْ کَانَتِ الْآخِرَۃُ نِیَّتَہٗ جَمَعَ اللّٰہُ لَہٗٓ أَمْرَہٗ، وَجَعَلَ غِنَاہُ فِيْ قَلْبِہٖ، وَأَتَتْہُ الدُّنْیَا وَہِيَ رَاغِمَۃٌ۔‘‘[2] (اور جس شخص کی آخرت نیت ہو، تو اللہ تعالیٰ اس کے معاملے کی شیرازہ بندی فرمادیتے ہیں، تونگری اس کے دل میں رکھ دیتے ہیں اور دنیا ذلیل و حقیر ہوکر اس کے پاس آتی ہے۔) اور امام طبرانی کی روایت میں (جَمَعَ اللّٰہُ لَہٗ أَمْرَہٗ) کی بجائے (وَیَکْفِیْہِ
Flag Counter